اعتماد اور رازداری ازدواجی زندگی کی بنیاد ہے۔

بسم االلہ الرحمن الرحیم
گزشتہ سے پیوستہ۔قسط ٢۔
اعتماد اور رازداری ازدواجی زندگی کی بنیاد ہے
اگر کوی چاہتاہے کہ اسکی ازدواجی زندگی پر سکون اور کامیاب گزرےتو زن وشوہر کے درمیان محبت و رحمت کا ہونا ضروری ہے. کیونکہ یہ فطری جزبہ ہے جیسا کہ خود خداوند متعال قرآن مجید کے سورہ روم آیت نمبر ٢١ میں ارشاد فرماتاہے کہ:
وَمِنْ ءَايَـٰتِهِۦٓ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَٰجًۭا لِّتَسْكُنُوٓا۟ إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةًۭ وَرَحْمَةً ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَـَٔايَـٰتٍۢ لِّقَوْمٍۢ يَتَفَكَّرُونَ
اللہ کی نشانیوں میں یہ بھی ایک نشانی ہے کہ اسنے تمھارے لیے تمھاری ہی جنس سے جوڑا پیدا کیا تاکہ تم انسے سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھدی.
لہذا اس جزبہ کو برقرار رکھنا دونوں کی ذمےداری ہے چونکہ شوہر کو خداوند عالم نے زوجہ کا محافظ و نگراں اور حاکم بنایا ہے اور پیغمبر اسلام نے ارشاد فرمایا کہ:
تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنی زوجہ کے ساتھ بہترین سلوک کرتا ہے ۔
اور یہ بہت ضروری ہے کہ شوہر اپنی زوجہ کو محکوم نہ سمجھے جیسا کہ اکثر افراد علم کی کمی کے باعث وہ اپنی بیوی کو محکوم سمجھتے ہیں جبکہ یہ مناسب نہیں ہے بلکہ شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی زوجہ کے احساسات و جذبات کا خیال رکھے; اس سے بھر پور محبت کرے.
اگر شوہر اپنی زوجہ کو خوش رکھےگا اور زوجہ پر سکون ہوگی تو وہ گھریلو ذمہ داریوں اوربچوں کی تربیت کو نہایت خوش اسلوبی سے انجام دے سکتی ہے۔ اگر شوہر کاروبار کے سلسلے میں روزی روٹی کی فکر میں گھر سے باہر رہتاہے ایسی حالت میں گھر کی ساری ذمہ داری عورت کے سر آجاتی ہے اور ایک نیک اور انصاف پسند اور شوہر سے سچی محبت کرنے والی بیوی شوہر کی غیر موجودگی میں اپنے گھر کا بھر پور خیال رکھتی ہے.
وہ اپنی عقل کا استعمال کرتے ہوے ایسا کوی کام انجام نہیں دیتی جس سے اسکے شوہر شکایت کا موقع ملے یا اسے کوی تکلیف پہونچے اسلے عورت میں چند صفات کا ہونا بہت ضروری ھے تاکہ اسکا گھر مثالی گھر بن سکے. چنانچہ امام علی رضا علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں کہ:
عورت کا بہترین جہیز اسکا حسن اخلاق ہے.
امام ع کے اس قول کی روشنی میں عورت کے سیرت وکردار کااندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ مادی چیزوں سے زیادہ حسن اخلاق اور سلیقہ کو ترجیح دیتی ہے وہ جانتی ہے کہ مادی چیزیں تو آتی جاتی رہیں گی مگر ہمارا بہترین اخلاق اور ہماری ایمانداری اور ہمارا سلیقہ ہمارے گھر کو مثالی بنا سکتا ہے اسی لیے وہ مادی چیزوں کے لیے لڑای جھگڑا کرکے اپنے گھر کا سکون ختم کرنا نہیں چاہتی بلکہ وہ پیار و محبت سے اور اپنے سلیقہ سے گھر کو جنت بنانے کی کوشش کرتی رہتی ہے اور اسکا سب سے بڑا فایدہ یہ ہوتا ہے کہ اسکے بچے سکون اور امن کی تلاش میں گھر سے باہر نہیں نکلتے.
جب گھر کا ماحول پرسکون ہوگا تو بچے اپنی تکلیفیں وہ اپنے والدین سے شیر کرکے اسکا حل تلاش کر لیتے ہیں۔ اسکے برعکس اگر گھر کا ماحول پر امن نا ہو اور گھر میں چھوٹی چھوٹی باتوں کو لیکر لڑای جھگڑا ہوگا تو بچے گھر سے باہر سکون کی تلاش میں نکلیں گے۔
جہاں اسے کچھ ایسے دوست مل جائیں گے جوظاہری ہمدردی دکھا کر غلط مشورہ دے کر والدین سے متنفر کر دینگے.
جیسا کہ اکثر گھروں میں یہ ہوتا ہے اور والدین اپنی قسمت کا رونا روتے ہیں کہ ہمارا بچہ ہمارے قابو میں نہیں ہے۔مگر عورت اگر باشعور اورہے تو وہ اپنے گھر کو اور اپنے بچوں کو بربادی سے بچا سکتی ہے.
جاری ہے۔
وماعلینا الاالبلاغ ۔۔۔۔
اسی زمرے میں مزید مکالمے، متسل بہ عنوان
قسط ۴: بچوں کی تربیت کیسے کی جائے؟
قسط ۳: اولاد کی تربیت سے پہلے والدین اپنی تربیت کریں
قسط ۲: اعتماد اور رازداری ازدواجی زندگی کی بنیاد ہے
قسط ۱:تربیت اولاد اور زوجہ کا کردار

Zakerah Kazma Abbas
Khahar Kazma Abbas is a Zakera from Mumbai, India. She has been extremely active in educating masses about the virtues of the Ahlal Bayt AS. She is an associate educator of Tanzeem ul Makatib, Lucknow




