ویڈیو مرقع

شکستہ پہلو زہرا ع اور تنہا علیؑ

علیؑ نے کچھ کہنا چاہا،مگر الفاظ ساتھ نہ دے سکےصرف ایک آنسو گرااور زمین نے گواہی دی،کہ یہ آنسو،شرافت بشریت کا سب سے مقدس قطرہ ہے۔پھر خاموشی چھا گئی—ایسی خاموشی کہ فرشتوں کے پر بھی ساکت ہو گئے۔

تربیت اولاد اور زوجہ کا کردار

البتہ ماں کی ذمداری باپ سے زیادہ ہوتی ہے کیونکہ بچہ زیادہ تر ماں کے ساتھ ہوتا ہے تو ماں کے طور طریقے سے زیادہ متاثر ہوتا ہے جب وہ دیکھتا ہے کہ ماں اسکے باپ کا کتنا احترام کرتی ہے اور اسکی کتنی فرمانبرداری کرتی ہے تو بچہ کے اندر بھی اسی طرح کا احترام اور فرماں برداری کا شعور پیدا ہوگا۔

اولاد کی تربیت سے پہلے والدین اپنی تربیت کریں

آج کے دور میں لڑکیاں بھی ترقی کی جانب بہت تیز قدم بڑھا رہی ہیں اور علم کے میدان میں لڑکوں سے زیادہ لڑکیاں آگے بڑھ رہی ہیں ڈاکٹر۔ انجینیر ۔وکیل۔ پایلٹ ۔ بنکر اپنے والدین کا خواب پورا کر ہی ہیں مگر یہ سوال ضرور ہے کہ کیا وہ جناب فاطمہ الزھراء سلام اللہ علیھا کے اصولوں پر چل کر یہ کامیابی حاصل کر سکتی ہیں؟

ہم ایام فاطمیہ کیوں مناتے ہیں؟

اس مظمون میں تفصیلات بیان کی جاتی ہیں کی ایام فاطمیہ کیوں منعقد ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ سوالات جو بی بی کی شہادت اور حالات مصائب کے ذیل میں ذہنوں میں آتے ہیں ان کا خاطر خواہ جواب بھی عالمہ نے اپنے مطالعہ کے ضمن میں پیش کیا ہے۔

زندگی کے تمام موسموں کو سمجھو

زندگی کو صرف مشکل وقتوں سے مت جانچو۔اگر تم صبر سے کام لو، برداشت کرو، تو اچھے دن ضرور آئیں گے۔ہر موسم کا ایک وقت ہوتا ہے… بس چلتے رہو، رُکو مت!

بولنے والا درخت

یہ واقعہ ہمیں خلوص نیت کی اہمیت سکھاتا ہے۔ ایک عابد جب اللہ کی رضا کے لیے درخت کاٹنے نکلا تو شیطان پر غالب آیا، مگر جب اس کی نیت بدل کر دنیاوی فائدہ (اشرفیاں) بن گئی تو وہ شیطان سے ہار گیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عمل کی کامیابی کا دار و مدار خالص نیت پر ہے۔ قرآن و احادیث میں بھی اخلاص کو دین کی بنیاد، عبادت کا معیار اور کامیابی کی کنجی قرار دیا گیا ہے۔

امام موسیٰ کاظمؑ : راہ خدا میں خرچ کی جزا۔۔! داستانہائ پراگندہ

جب اسکی زنگی کا‌نصف حصہ گزر چکا تو وہی بزرگ پھر اسے خواب میں نظر آئے اور اس سے کہا۔ "اے شخص! چونکہ تم نے راہ خدا میں مال و دولت خرچ کرنے میں کوتاہی نہیں کی۔ اور وقتاً فوقتاً شکر خدا ادا کرتے رہے اسلیے تمھاری عمر کا بقیہ نصف حصہ بھی آسودگی، فراوانی اور وسعت کے ساتھ بسر ہوگا اور بس گھر میں برکت رہے گی۔"

زندگی کا درخت — نوجوانوں کے نام ایک سبق

نوجوانو!یہ تمہارے لیے بہت بڑا پیغام ہے۔ آج تم جس مشکل، دباؤ، یا تنہائی سے گزر رہے ہو…وہ زندگی کا سرد موسم ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر تم ہمت ہار گئے،تو تم اپنی بہار، اپنی کامیابی، اپنی روشنی کو کبھی نہیں دیکھ سکو گے۔

امام علی رضا علیہ السلام - تاکید انفاق برائے امامِ جواد - آیات، احادیث و واقعات

یہ ایمان افروز کہانی دو عظیم کرداروں کے عمل پر مبنی ہے. جنہوں نے اپنی سب سے محبوب چیز اللہ کی راہ میں قربان کر دی اور امام علی رضاؑ کا اپنے فرزند امام محمد تقیؑ کے نام خط، جو سخاوت، ایثار اور انسان دوستی کا درس دیتا ہے۔

بچوں کی تربیت کیسے کی جائے؟

ایسے حالات میں ایک شریف اور نیک ماں باپ کے لیے بچوں کی تربیت کرنا بہت بڑا چیلنج ہے آخر کیسے والدین اپنے بچوں کی دنیا کے ساتھ آخرت کو بھی کامیاب بنائیں مگر والدین تھک ہار کر بیٹھ نہیں سکتے بلکہ انکی کوششیں جاری رہنی چاہیے...

حضرت فاطمہ الزھراء سلام للہ علیہا: فضائل بزبان اصحاب پیغمبر ص

اس مضمون میں ہمارے زمانے کے مشہور عالم "شیخ الاسلام" ڈاکٹر طاہر القادری کی لکھی ہوئی مشہور کتاب ((Fatima (PBUH) the Great Daughter of the Prophet Muhammad SAWW)) کی چند روایتوں کا ذکر ہے۔ اس مضمون میں صرف چند احادیث کو شامل کیا گیا ہے جس کا واحد مقصد تمام خواتین کی عظیم ترین سردار اور امت مسلمہ کے لیے ایک نمونہ شخصیت کو یاد کیا جاے۔

امام جعفرِ صادق علیہ السلام: اعمال کا دارو مدار نیت اور تقویٰ الٰہی ہے۔

امام جعفر صادقؑ نے ایک شخص کے بارے میں سنا کہ وہ اللہ والا اور کرامت والا ہے۔ امامؑ نے اسے دیکھا تو معلوم ہوا وہ چوری کر کے چیزیں صدقہ دیتا ہے۔ جب امامؑ نے پوچھا، تو اس نے دلیل دی کہ ایک برائی کا بدلہ ایک، اور نیکی کا اجر دس گنا ہے۔ امامؑ نے فرمایا: "اللہ صرف متقیوں کے اعمال قبول کرتا ہے۔" چوری اور بغیر اجازت صدقہ دونوں گناہ ہیں۔ نیکی وہی ہے جو تقویٰ اور نیتِ صالح کے ساتھ ہو۔ یہ واقعہ سکھاتا ہے کہ عمل کی اصل قیمت نیت اور تقویٰ سے ہے، نہ کہ ظاہری عبادت سے۔ حوالہ: پند تاریخ ج ۴، ص ۱۴۱؛ گنجینه معارف ج ۱، ص ۳۱۰

ہم ایام فاطمیہ کیوں مناتے ہیں؟

اس مظمون میں تفصیلات بیان کی جاتی ہیں کی ایام فاطمیہ کیوں منعقد ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ سوالات جو بی بی کی شہادت اور حالات مصائب کے ذیل میں ذہنوں میں آتے ہیں ان کا خاطر خواہ جواب بھی عالمہ نے اپنے مطالعہ کے ضمن میں پیش کیا ہے۔

بدتمیز پڑوسی کی اصلاح

ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے اپنے پڑوسی کی شکایت کی جو اسے مسلسل پریشان کرتا تھا۔ ابتدا میں آپ ﷺ نے صبر اور برداشت کی تلقین کی، لیکن جب شکایتیں بڑھ گئیں تو آپ ﷺ نے اسے مشورہ دیا کہ اپنا سامان گھر سے باہر رکھ کر لوگوں کو اپنی پریشانی بتائے۔ جب لوگوں کو اس ظلم کا علم ہوا، تو بدتمیز ہمسایہ شرمندہ ہوا اور معافی مانگ کر آئندہ نہ ستانے کا وعدہ کیا۔ اس واقعے سے یہ سبق ملتا ہے کہ اسلام صبر سکھاتا ہے، مگر ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا بھی ضروری سمجھتا ہے۔

شوہر! دکھ سکھ کا سچا ساتھی

آج کی نوجوان نسل کو چاہیے کہ وہ اس رشتے کو جذبات، احساس، برداشت اور سچائی سے نبھائیں۔ یہ تعلق وقتی خوشی نہیں، بلکہ زندگی بھر کا مقدس عہد ہے