اجتہاد اور تقلید۔ استاد شہید مرتضی مطہری

اجتہاد اور تقلید۔ استاد شہید مرتضی مطہری۔
(اردو ورژن: ترجمہ سید محمد عسکری)
(انگریزی ورژن: "اسلام میں اجتہاد کے اصول" -جان کوپر)
موضوع : تبصرہ ءِ کتاب سید منہال
تعارف۔
ہوا ایس کہ مجھے سورت میں ایک تقریب میں شرکت کرنی پڑی۔ جو ایک ٹرسٹ کے زیر اہتمام تھی جس میں میرا کزن رضاکارانہ خدمات انجام دے رہا ہے۔ یہ ایک مذہبی عوامی اجتماع تھا۔ جو ماہ محرم، کربلا اور امام حسین کی شہادت کی یاد میں تھا۔
تقریب ختم ہونے کے بعد ، انتظامی کمیٹی نے ہمیں ان کے ساتھ کھانے کے لیے آنے کو کہا۔ ڈنر کے دوران حسب معمول کچھ بات چیت کے موضوع سامنے آتے رہے اور ان میں سے ایک ہم سب کے لیے بہت دلچسپ بن گیا اور وہ تھا "اسلام میں تقلید" گفتگو میی اسلمی تقلید کو عیسائی کیتھولک پاپیسی سے کچھ پہلؤں سے مترادف کرنے کی بات چھڑ گئی۔ پھر؛ مختلف خیالات ، آراء اور سوالات کا تبادلہ ہوا۔ آہستہ آہستہ بحث بہت دلچسپ ہو گئی کیونکہ یہ واقعی علمی اور روشن خیال مراحل تھے۔ شرکاء گفتگو تعلیم یافتہ اور مختلف شعبوں جیسے خاندانی کاروبار ، خدمت ، پیشہ اور مذہبی اسکالرشپ سے تھے۔ پھر ہم میں سے ایک نے تقلید کے مختلف نقطہ نظر اور اس چیدہ چیدہ گروہوں کے عقیدہ کے نظام کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ اس نے ہر ایک کو اس کے بارے میں مزید جاننے کے لیے متجسس کیا۔
اس واقعے سے میرے ذہن میں تقلید کی اہمیت ، صداقت ، قانونی حیثیت ، ممتاز شخصیات، تقلید کی تاریخ اور فلسفہ یا "ism" کے بارے میں مزید جاننے کی جستجو پیدا ہوئی۔ اور آخر کار تحقیق کے دوران مجھے آیت اللہ مطہری کا لکھا ہوا ایک کتابچہ ملا جس کا نام "اجتہاد اور تقلید" تھا ، یہ مقالے میں ایک مقالے کا ترجمہ تھا جس کا عنوان تھا "بحثی در برائی مرجعیات و روحانیات"۔
مصنف کے بارے میں:
استاد مطہری ایک نظریاتی ، فلسفی ، استاد اور مختلف موضوعات جیسے علم دین ، سود، انشورنس، اسلام میں حقوق نسواں، (Feminism), اینٹی مارکسزم اور اخلاقیات کے میدان علمی میں شہسوار بے مثال ہیں۔ مرتضیٰ مطہری ایران کے اسلامی انقلاب میں ان کی شراکت کے لیے زیادہ مشہور ہیں۔ یہ دانشور آیت اللہ روح اللہ خمینی کا شاگرد تھے۔
تمثیل:
مصنف کی فصاحت پر حیران ہوں کہ ، اس نے ایک مضمون میں جو کی 40 صفحات سے زیادہ نہیں ، ایک پورے نظریے کا خلاصہ کر کے رکھ دیا۔
کتاب اجتہاد کی تعریف کے ساتھ شروع ہوتی ہے ، مختلف مسلم فرقوں میں مختصر روایتی طریقوں کے نقطہ نظر میں ان کے بنیادی اختلافات کو بھی مذکور کیا۔ مصنف نے شریعت (یعنی فقہ) کے حوالے سے اجتہاد کے جواز پر روشنی ڈالی اور اس نقطہ پر بھی بات کی کہ آیا اس کی اجازت ہو یا ممنوع۔ انہوں نے مختلف فرقوں کی کچھ ابتدائی کتابوں کا بھی ذکر کیا جو مذہبی یونیورسٹیوں کے نصاب میں ہیں۔
پھر ہم اجتہاد کی ابتدا اور انحراف کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں (جیسا کہ مقدمہ میں ذکر کیا گیا ہے) اور اجتہاد و تقلید (پیروی) کے ارد گرد جھگڑے۔ وہ ان شخصیات کا بھی تذکرہ کرتے ہیں جنہوں نے مختلف نقطہ نظر پیش کیے اور انحرافی تحریک کی پشت پناہی کی۔
مصنف نے فقہ (فقہی نظریہ) کے طریقے اور لائحہ عمل کو بھی مختصر طور پر بیان کیا ہے اور یہ کہ کس طرح یہ علم و عمل کا امتزاج اور اس راہ میں مشقِ مسلسل و دائمی "تفقہ" (مہارت) پر عمل کرنے کی سفارش بھی کرتی ہے اور ہوا خواہی بھی۔ یعنی، یہ رویہ کی کسی بھی موضوع و مظمون میں اتنی مشق کی جائے کی موضوع کے ہر پہلو کا تدارک بعینہ احساس کے قالب میں ڈھل جانے۔ جو کہ موضوع میں ڈاکٹریٹ حاصل کرنے یا بڈھسٹ راہب یا ہندو کی طرح روشن خیال (مکاشفہ) ہونے کی ایک قسم ہے۔ کہ جیسے کوئی یوگی اپنی سدھی حاصل کر جائے ۔
تحریر اور تجزیہ:
قرآن کے علاوہ ، اسلام کی دیگر کتابیں جیسے تاریخ، حدیث ا، شریعت، دین و فقہ و ادب، عربی میں لکھی گئی ہیں۔ کچھ عربی الفاظ ایسے ہیں جو پڑھنے والوں کو بہت الجھن میں ڈالتے ہیں۔ میری مر اد وہ ہیں جو زبان کے مقامی بولنے والے نہیں ہیں۔ یا یہ کہیے، کی عربی انکی مادری زبان نہیں، مادری زبان ہو بھی تو اس پر عبور حاصل نہ ہو۔ اگرچہ عبور بھی حاصل ہو تو تو ذہن کو رسائی اور فہم کو ادراک نے کبھی ملتفت بہ شعور ہونے کا لطف عنایت نا کیا ہو مگر وہ اپنے تئیں مثبت اور محکم خیال ہوکر رائے قائم کر لیتے ہیں۔
ہم تاریخ میں دیکھتے ہیں، ہر نظریہ یا نظریات ہمیشہ دانشوروں کی طرف سے وقتا فوقتا (ان کی سمجھ کے مطابق) تعریف اور تنقید کا نشانہ بنے رہے۔ یہ تنازعات بہتر معاشرے کے فائدے کے لیے ضروری ہیں۔
کسی بھی نقطہ ءِ نظر کے بارے میں فیصلہ کرنے سے پہلے ہمیں صرف اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ ہم کچھ کوشش کریں اور "چیز" کے بارے میں سیکھنے میں کچھ وقت صرف کریں۔
اس بات کی ہمیشہ سفارش کی جاتی ہے کہ اگر چیزیں شروع میں واضح نہ ہوں تو گہرا مطالعہ کریں۔

Sayed Minhal
"Sayed Minhal, is a Software Engineer with an MNC from Mumbai, India. He is an ardent follower and supporter of the Ahlal Bayt AS. Minhal has contributed to multiple technical endeavors in spreading the message of Ahlal Bayt AS"

