امام علی النقیؑ : دعا سریع الاجابت

حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے فرمایا:
"جو شخص اس دعا کو اپنی دعاؤں سے پہلے پڑھے، اس کی حاجت ضرور قبول ہوتی ہے۔"
دعا:
ماشاءَاللهُ توجہاً الی اللهِ
جو کچھ بھی اللہ کی طرف توجہ اور رجوع کے طور پر ہے، وہ اللہ کی مشیت سے ہے۔
ماشاءَاللهُ تعبداً للهِ
جو کچھ اللہ کی عبادت و بندگی کے جذبے سے ہے، وہ اللہ کے حکم سے ہے۔
ماشاءَاللهُ تلطّفاً للهِ
جو کچھ اللہ کی عنایت و لطف کے طلب میں ہے، وہ اللہ کی جانب سے ہے۔
ماشاءَاللهُ تذلّلاً للهِ
جو کچھ اللہ کے حضور انکساری اور عاجزی سے ہے، وہ بھی اللہ کے ارادے سے ہے۔
ماشاءَاللهُ استضاراً باللهِ
جو کچھ اللہ کی پناہ اور آغوش میں آنے کے طور پر ہے، وہ اللہ کی طرف سے ہے۔
ماشاءَاللهُ استکانةً للهِ
جو کچھ دل کی گہرائی سے گڑگڑانے اور بے بسی کے اظہار کے طور پر ہے، وہ اللہ کی توفیق سے ہے۔
ماشاءَاللهُ تضرّعاً الی اللهِ
جو کچھ آنکھوں کے اشکوں اور دل کی سچائی کے ساتھ اللہ سے فریاد کے طور پر ہے، وہ اللہ کے کرم سے ہے۔
ماشاءَاللهُ استعانةً باللهِ
جو کچھ مدد اور نصرت صرف اللہ سے چاہنے کے طور پر ہے، وہ اللہ کی قدرت سے ہے۔
ماشاءَاللهُ استغاثةً باللهِ
جو کچھ مصیبت میں صرف اللہ سے فریاد کرنے کے طور پر ہے، وہ بھی اللہ کی مشیت سے ہے۔
ماشاءَاللهُ لا حول و لا قوّة الا بالله العلی العظیم
نہ کوئی طاقت ہے، نہ کوئی قوت، مگر صرف اللہ بلند و برتر کے پاس۔ اور یہ یقین بھی اللہ کے فضل سے ہے۔
(بحارالانوار، جلد 92، صفحہ 162)
تشریح:
یہ دعا دراصل ایک مکمل روحانی کیفیت کا بیان ہے، جس میں انسان اپنے تمام تر وجود کے ساتھ اللہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ یہ کلمات ہمیں سکھاتے ہیں کہ ہر قدم پر، ہر کیفیت میں، ہر دعا میں، اصل قوت اور اثر صرف اللہ کی ذات سے ہے۔ ایسے جملے انسان کے دل کو خالص بندگی کی طرف مائل کرتے ہیں اور دعا کو درِقبولیت تک پہنچاتے ہیں۔
Image by Fauzan My from Pixabay

مولانا وفا حیدر خان
مولانا وفا حیدر خان ایک مدرس، معلم اور عربی لسانیات کے اسکالر ہیں۔ طلباء کو دین اور فقہ کی تدریس کا کئی سالوں کا تجربہ ہے۔ وہ فی الحال مدرسہ (عج)، نوی ممبئی میں مدرس (ٹیچنگ اسٹاف) ہیں

