امام حسین علیہ السلام: قراٰن مجید کی آیات کی روشنی میں

Sayed Minhal
19 October 2025
Share:
امام حسین علیہ السلام: قراٰن مجید کی آیات کی روشنی میں

خدا وند متعال تمام عالمین کا مبدی و معید ہے جس نے عالمین کو اور اس میں موجود ہر شئے اور لا شئے کو اپنی پہچان کی خاطر خلق فرمایا۔پھر وہی وقت ازل سے وقت معلوم تک اپنی مخلوق کا پالنے والا اور رب ہے۔ عالمِ اشیاء میں ہر مفروضہءِ ہست و بود اس کی قدرت کی شہادت دیتا ہے اور مشہود رب العالمین کی ذات ہے۔ مگر پھر یہ کہ اس رب العالمین کی ذات مشاہدے سے بالا تر اور بعید ہے۔ ہاں مگر عالم ہستی میں اسکے کچھ ایسے بندے بھی گذرے جنھوں نے کہا کی: کیا تم یہ سمجھتے ہو، کہ میں اسکی عبادت کرتا ہوں جسے دیکھا نہیں؟


انسان اور جن اسکی عبادت کی غرض سے خلق ہوئے۔ انسانوں کو اس رب العالمین نے حکم دیا کہ وہ خالصتاََ اسی کی عبادت کریں۔ جب ہم نے تاریخ انسانیت پر غور کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کے کیا انسانوں نے اپنے رب کے حکم کی تعمیل کی؟ تو کچھ ایسی ہستیاں نظر آئیں جنھوں نے اپنے رب کے حکم پر ایسا عمل کیا کی خود رب العالمین نے انکے نمونہ ءِ عمل کی تعریف کی۔


جب امام حسین علیہ السلام بچپن میں بیمار ہوئے اور پنجتن پاک نے امام حسین ؑ کی صحتیابی پر شکریہ کے طور پر روزے نذر کئے تو بوقتِ افطار مسکین و یتیم و اسیر انکے دروازے سے روٹیاں لے گئے۔مگر وہ جو روٹیاں وہ لے گئے پنجتن کے پاس صرف وہی تھا جس سے انھیں افطار کرنا تھا۔ جب رب العالمین نے دیکھا کی عباداللہ ایسے ہیں کی حاجتمندوں کی ضرورت کو اپنے مقدور کو فراموش کرتے ہوئے مقدم کر دیا تو شکریہ ادا کیا۔


سورۃ الانسان آیت؛ 76( 8 & 22)

وَيُطْعِمُونَ ٱلطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِۦ مِسْكِينًۭا وَيَتِيمًۭا وَأَسِيرًا
اور اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے ہیں

إِنَّ هَـٰذَا كَانَ لَكُمْ جَزَآءًۭ وَكَانَ سَعْيُكُم مَّشْكُورًا
یہ ہے تمہاری جزا اور تمہاری کارگزاری قابل قدر ٹھہری ہے


پھر ایسا بھی ہوا کے کچھ لوگوں نے، رب العا لمین پر ایسا الزام لگایا کی جو اسکے شایانِ شان نا تھا۔ ایک نیک اور صالح بندے کو اسکا بیٹا کہنے لگے تو انھیں انوارِ خامسہ نے اس بات کی تردید کی۔ مگر جب مخالفین بضد ہو کر مباہلے کی ہمت کر بیٹھے اور بے دریغ جھوٹ کہتے ہوئے میدان میں آکر بد دعا کرنے پر آمادہ ہوئے تو انکے جھوٹ کا مقابلہ کرنے بے جھجھک یہ بھی میدان میں آگئے۔ اس بار بھی رب العالمین نے انکا ساتھ دیا۔اور آیت نازل ہوئی۔

سورۃ اٰل عمران۔3 (61)
فَمَنْ حَآجَّكَ فِيهِ مِنۢ بَعْدِ مَا جَآءَكَ مِنَ ٱلْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا۟ نَدْعُ أَبْنَآءَنَا وَأَبْنَآءَكُمْ وَنِسَآءَنَا وَنِسَآءَكُمْ وَأَنفُسَنَا وَأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَتَ ٱللَّهِ عَلَى ٱلْكَـٰذِبِينَ
یہ علم آجانے کے بعد جو کوئی آپ سے جھگڑا کرے تو اس سے کہو کہ آؤ ہم اور تم خود بھی آجائیں ۔ اور اپنے بال بچوں کو بھی لے کر آئیں اور اللہ سے دعا کریں کہ جو جھوٹا ہے اس پر اللہ کی لعنت۔


ایک وقت ایسا بھی آیا کی ایک جم غفیر رب العالمین کی ربوبیت کی طرف متوجہ ہوا، اسوقت رب العالمین نے اپنے بندوں کو انفاق، ایثار اور قربانیوں کا حکم دیا۔ پھر اپنے گھر کی طرف آنے کی دعوت دی۔ اپنے بندوں کو قربانی کا حکم دیتے ہوئے ان سے ذبح عظیم کا وعدہ لیا۔ جس کو پورا کرتے ہوئے اسنے وعدہ کو ایک مدت کے لئے موخر کر دیا۔

سورۃ صافات۔ 37 (108/109)
وَفَدَيْنَـٰهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍۢ
اور ہم نے ایک بڑی قربانی کو ان کا فدیہ قرار کیا
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِى ٱلْـَٔاخِرِينَ
اور اسے چھوڑا موخر کر کے


اور جب اس واقعہ کے وقوع پذیر ہونے کا مرحلہ بھی آیا، تو خدا نے ذبحِ عظیم کی قربانیوں، ایثار اور شہادت کو اپنی بارگاہ میں اس طرح مشاہدہ کیاکہ؛ اپنی مخلوق پر ناز کرتے ہوئے اس سے خطاب کیا۔ اے نفسِ مطمئن میں تجھ سے راضی ہوں۔

سورۃ الفجر۔ 89 (27-30)
يَـٰٓأَيَّتُهَا ٱلنَّفْسُ ٱلْمُطْمَئِنَّةُ
اے نفس مطمئن
ٱرْجِعِىٓ إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةًۭ مَّرْضِيَّةًۭ
اپنے پروردگار کی طرف لوٹ چل۔ تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی
فَٱدْخُلِى فِى عِبَـٰدِى
پس "میرے بندوں" میں داخل ہو جا.
وَٱدْخُلِى جَنَّتِى
اور "میری بہشت" میں داخل ہو جا

السلام علیک یا ابا عبداللہ

Sayed Minhal

Sayed Minhal

"Sayed Minhal, is a Software Engineer with an MNC from Mumbai, India. He is an ardent follower and supporter of the Ahlal Bayt AS. Minhal has contributed to multiple technical endeavors in spreading the message of Ahlal Bayt AS"