🌙 امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) اور وہ شخص جو اُنہیں گالیاں دیتا تھا

Sayed Jenan Asghar
26 October 2025
Share:
🌙 امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) اور وہ شخص جو اُنہیں گالیاں دیتا تھا

🕋 پسِ منظر

امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام)، ساتویں امام تھے، جنہیں “الکاظم” کہا جاتا ہے — یعنی “وہ جو غصے کو پی جاتا ہے۔”
آپ کا زمانہ عباسی خلفاء کے دور میں گزرا، جو اہلِ بیتؑ سے سخت حسد رکھتے تھے۔ ان کی سختیوں کے باوجود امام (ع) اپنے صبر، درگزر اور عبادت میں مشہور تھے۔

💢 امام کے دشمن شخص کی کہانی

مدینہ میں ایک شخص تھا، جو حضرت عمر بن خطاب کی نسل سے تھا۔ وہ امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) سے شدید نفرت رکھتا تھا۔
وہ روزانہ مجمعِ عام میں کھڑا ہو کر امام (ع) کو برا بھلا کہتا اور سخت الفاظ میں گالیاں دیتا تھا۔

لوگ حیران و پریشان تھے اور امام (ع) سے عرض کرتے تھے کہ آپ جواب دیں،
مگر امام (ع) ہمیشہ خاموش رہتے۔
نہ انہوں نے کبھی اس کے خلاف کوئی بات کی، اور نہ ہی اپنے ماننے والوں کو اجازت دی کہ اسے نقصان پہنچائیں۔

ایک دن کچھ اصحاب نے عرض کیا:

“اے رسولِ خدا کے فرزند! یہ شخص روزانہ آپ کی بے ادبی کرتا ہے، ہمیں اجازت دیں کہ اسے سزا دیں!”

امام (ع) نے تبسم فرمایا اور نہایت سکون سے کہا:

“نہیں، اسے چھوڑ دو۔ میں خود اس سے نپٹوں گا۔”

🌾 امام کی ملاقات

چند دن بعد، امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) نے اپنی سواری تیار کی اور مدینہ کے نواح میں اس شخص کے کھیت کی طرف روانہ ہوئے۔
جب وہ شخص دور سے امام (ع) کو آتا دیکھتا ہے، تو غصّے سے چلّاتا ہے:

“اے فاطمہ کے بیٹے! میرے کھیت میں قدم نہ رکھنا!”

امام (ع) مسکرا کر آگے بڑھتے رہے۔
جب قریب پہنچے، تو نہایت محبت سے سلام کیا اور زمین پر بیٹھ گئے۔
پھر فرمایا:

“تم نے اس کھیت پر اس سال کتنا خرچ کیا ہے؟”

وہ شخص حیران ہو کر بولا: “تقریباً سو دینار۔”

امام (ع) نے پوچھا: “اور کتنا منافع ہونے کی امید ہے؟”

وہ بولا: “شاید دو سو دینار۔”

امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) نے ایک تھیلی نکالی، اس میں تین سو دینار تھے، اور فرمایا:

“اللہ تمہارے کھیت میں برکت دے۔”

پھر امام (ع) مسکرا کر واپس چل دیے۔

💧 بدلاؤ کا لمحہ

وہ شخص وہیں بیٹھا رہ گیا — حیران، شرمندہ اور خاموش۔
اسی شام وہ مسجدِ نبوی میں آیا، جہاں امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) نماز پڑھ رہے تھے۔

جب امام (ع) نے نماز مکمل کی، تو وہ شخص آنسوؤں کے ساتھ قریب آیا اور کہا:

“اللہ مجھے معاف کرے! آپ واقعی رسولِ خدا کے سچے فرزند ہیں۔
میں نے آپ کو برا کہا، مگر آپ نے جواب میں بھلائی اور سخاوت دکھائی۔”

اسی دن سے وہ شخص امام (ع) کا مخلص ترین دوست اور چاہنے والا بن گیا۔

💫 اخلاقی سبق

  1. غصّے پر قابو ہی اصل طاقت ہے:
    امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) نے جذبات میں آ کر ردِعمل نہیں دیا۔
    ان کے حلم نے دشمن کو دوست بنا دیا — یہی صبر کی اصل طاقت ہے۔
  2. برائی کا جواب بھلائی سے دو:
    قرآنِ کریم میں ارشاد ہے:
“اور برائی کو اس طریقے سے دفع کرو جو سب سے بہتر ہو،
تو جس کے درمیان تمہاری دشمنی ہے، وہ تمہارا قریبی دوست بن جائے گا۔”
(سورۂ فصلت 41:34)
امام (ع) نے اس آیت پر عمل کر کے بہترین مثال قائم کی۔
  1. کردار، الفاظ سے زیادہ اثر رکھتا ہے:
    امام (ع) نے باتوں کے بجائے عمل سے اصلاح کی۔
    ہماری روزمرہ زندگی میں بھی ہمارا اخلاق اور برتاؤ دلوں کو نرم کر سکتا ہے۔

🌿 نتیجہ

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر ہم بھی امام (ع) کے طریقے پر چلیں،
تو نفرت کی جگہ محبت، اور دشمنی کی جگہ انسانیت جنم لے سکتی ہے۔

Sayed Jenan Asghar

Sayed Jenan Asghar

Sayed Jenan is a student of Management Studies pusuing his graduation from an esteemed education establishment.