جب بھائیوں نے بھائیوں کو بیچ ڈالا — اور خود بھی بک گئے

مولانا وفا حیدر خان
20 June 2025
Share:
 جب بھائیوں نے بھائیوں کو بیچ ڈالا — اور خود بھی بک گئے

تاریخ کے اوراق میں کچھ سطریں خون سے لکھی جاتی ہیں —
ایسی سطریں، جو صرف ماضی کی کہانی نہیں، آج کے ضمیر کے لیے بھی آئینہ بن جاتی ہیں۔

چنگیز خان بخارا کی سرزمین کو روندنا چاہتا تھا،
مگر سپاہیوں کی تلواریں وہاں کے مؤمن دلوں کے آگے رک گئیں۔
لہٰذا، اُس نے تلوار کی جگہ چالاکی کا سہارا لیا —
ایک خط بھیجا، نرم الفاظ میں لپٹا ہوا دھوکہ:

"جو ہمارے ساتھ ہو جائے، وہ ہماری امان میں ہے۔"

یہ پیغام بخارا پہنچا، اور شہر دو حصوں میں بٹ گیا —
ایک وہ، جنہوں نے کہا:
"ہم اپنی عزت، دین، اور بھائیوں کی غیرت پر سودے بازی نہیں کریں گے۔"
اور دوسرے وہ، جنہوں نے کانپتے وجود، لرزتے دل، اور چمکتی لالچ کے ساتھ
سرِ تسلیم خم کر دیا۔

چنگیز خان نے غداری کے ان خواہشمندوں کو دوسرا پیغام بھیجا:

"اپنے مخالف بھائیوں سے لڑو،
جو کچھ ہاتھ لگے، تمہارا،
اور شہر کی حکومت بھی تمہیں دے دی جائے گی!"

لالچ نے غیرت کا گلا گھونٹا،
اور "مسلمان" کہلانے والے انہی ہاتھوں سے اپنے بھائیوں کے خلاف صف آرا ہو گئے۔

خون کا دریا بہا،
اور آخرکار وہ دن آ پہنچا —
جب بخارا چنگیز کے قبضے میں آ گیا۔

مگر فریب کا آخری پردہ تب اٹھا،
جب چنگیز خان نے انہی غداروں کو بلایا،
جنہوں نے اُس کے لیے اپنے دین، ضمیر، اور بھائیوں کو بیچا تھا۔

ان سے ہتھیار چھینے گئے،
اور پھر...

"سر قلم کر دو!" — چنگیز خان نے حکم دیا۔

کسی نے حیرت سے پوچھا:
"یہ تو تمہارے وفادار تھے!"

چنگیز خان کا جواب، تاریخ کی تیز ترین ضرب تھا:

"جو اپنے بھائیوں کے وفادار نہ رہے،
وہ بیگانوں کے کب ہوں گے؟"

یہ ہے انجام اُن کا…
جو وقتی فائدے کے لیے اپنی قوم، اپنے دین، اور اپنے ضمیر کو بیچ ڈالتے ہیں۔

ان کے حصے میں نہ عزت آئی،
نہ وفا،
نہ زندگی بچی،
نہ نام باقی رہا۔

ماخذ: ابنِ اثیر – الکامل فی التاریخ

Image by freepik
Maulana Wafa Haider Khan

مولانا وفا حیدر خان

مولانا وفا حیدر خان ایک مدرس، معلم اور عربی لسانیات کے اسکالر ہیں۔ طلباء کو دین اور فقہ کی تدریس کا کئی سالوں کا تجربہ ہے۔ وہ فی الحال مدرسہ (عج)، نوی ممبئی میں مدرس (ٹیچنگ اسٹاف) ہیں