ایک برف بیچنے والے کی پکار

ابن الجوزی لکھتے ہیں کہ ایک شخص بازار میں برف بیچتا تھا وہ آواز لگاتا تھا:
"رحم کرو اس پر جس کا سارا سرمایہ پگھل رہا ہےـ"
یہ آواز سن کر ایک نیک شخص بہت دیر تک خاموش رہا پھر آہ بھری اور کہا:
"میں نے سورۃ العصر برسوں پڑھی لیکن آج اس آواز سے مجھے اس کا مطلب سمجھ آیا۔۔۔!"
واقعی انسان گھاٹے میں ہے سوائے ان کے جو ایمان لائے نیک عمل کیے اور ایک دوسرے کو سچائی اور برداشت کی تلقین کی. جیسے برف پگھلتی ہے اور واپس نہیں آتی ویسے ہی ہماری زندگی کے لمحے پگھل رہے ہیں اور جو وقت گزر گیا وہ دوبارہ ہاتھ نہیں آئے گا
ہمارا وقت ہمارا اصل سرمایہ ہے. جس طرح برف والا ہر لمحہ پریشان ہوتا ہے کہ کہیں برف ضائع نہ ہو ہمیں بھی فکر ہونی چاہیے کہ ہماری زندگی کے لمحات برباد نہ جائیں.
اللہ کرے ہم اپنے وقت کی قدر کریں. اسے نیکی سچائی اور اللہ کی رضا میں گزاریں. تاکہ ہم خسارہ اٹھانے والوں میں شامل نہ ہوں.۔۔!
اللّٰه تعالیٰ ہمیں وقت کی قدر عطا کرے اور ہمارے دن نیکیوں سے بھر دے آمین ثم آمین۔۔
قران سے مربوط ہے
امام علی علیہ السلام کا قول عربی میں یوں ہے:
"الوقت سيفٌ إن لم تقطعه قطعك."
ترجمہ: "وقت تلوار کی طرح ہے، اگر تم نے اسے پکڑ کر استعمال نہ کیا تو وہ تمہیں کاٹ لے گا۔"
یہ قول وقت کی اہمیت اور اس کی قدر کرنے کی ضرورت کو بیان کرتا ہے تاکہ ہم اپنے وقت کو ضائع نہ کریں اور اسے نیک عملوں میں گزاریں

مولانا وفا حیدر خان
مولانا وفا حیدر خان ایک مدرس، معلم اور عربی لسانیات کے اسکالر ہیں۔ طلباء کو دین اور فقہ کی تدریس کا کئی سالوں کا تجربہ ہے۔ وہ فی الحال مدرسہ (عج)، نوی ممبئی میں مدرس (ٹیچنگ اسٹاف) ہیں
