باپ سے معافی مانگنے کا بہترین انداز — ایک جوان کی سچی توبہ

مولانا وفا حیدر خان
3 May 2025
Share:
 باپ سے معافی مانگنے کا بہترین انداز — ایک جوان کی سچی توبہ

اختلاف کی تلخ گھڑی

ایک دن میرے اور ابو کے درمیان کسی بات پر بحث ہو گئی۔ آوازیں بلند ہوئیں اور ہم ایک دوسرے سے ناراض ہو کر الگ ہو گئے۔

ندامت کی رات

رات کو جب میں بستر پر لیٹا، تو خدا کی قسم! دل اور دماغ دونوں غم سے بھرے ہوئے تھے۔ جیسے ہمیشہ کرتا ہوں، سر تکیے پر رکھ دیا، کیونکہ جب دل بہت زیادہ دکھی ہو، تو نیند ہی واحد پناہ ہوتی ہے۔

شرمندگی کی صبح

اگلے دن یونیورسٹی سے باہر نکلا تو دل میں ابو کے لیے شرمندگی کا احساس جاگ اٹھا۔

معافی کا انوکھا انداز

موبائل نکالا اور دروازے کے پاس کھڑے ہو کر ابو کو ایک دل سے بھرا ہوا پیغام لکھا۔میں نے لکھا:"سنا ہے انسان کے پاؤں کا تلوہ اُس کے پاؤں کی پُشت سے زیادہ نرم اور نازک ہوتا ہے۔کیا آپ کا پاؤں مجھے اجازت دے گا کہ میں اپنے ہونٹوں سے اس بات کی سچائی جانچ سکوں؟"

باپ کا جواب — محبت کا دریا

جب میں گھر پہنچا اور دروازہ کھولا، تو دیکھا کہ ابو ہال میں میرا انتظار کر رہے تھے۔ ان کی آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہوئی تھیں۔ مجھے دیکھ کر کہا:

"میں تمہیں اپنے پاؤں چومنے کی اجازت تو نہیں دوں گا،لیکن یہ بات سچ ہے اور میں خود کئی بار یہ کر چکا ہوں...!"

"جب تم چھوٹے تھے،میں تمہارے پاؤں کی پشت بھی چومتا تھا اور تلوے بھی!"

آنسوؤں کا ملاپ — دلوں کی صفائی

یہ سنتے ہی میری آنکھوں سے بھی آنسو بہنے لگے۔دل صاف ہو چکا تھا، رنجش ختم ہو چکی تھی، اور محبت کا رشتہ پھر سے مضبوط ہو چکا تھا۔

اختتامی پیغام — والدین کا احترام

یاد رکھو...ایک دن تمہارے والد اس دنیا سے رخصت ہو جائیں گے...

اس دن سے پہلے پہلے ان کے قریب ہو جاؤ ان سے محبت کا اظہار کرو اور اگر وہ اس دنیا میں نہیں رہے تو ان کی یاد کو زندہ رکھو, ان کے لیے دعائے مغفرت کرو، اور ان پر سلام بھیجو۔

Image by ThankYouFantasyPictures from Pixabay
Maulana Wafa Haider Khan

مولانا وفا حیدر خان

مولانا وفا حیدر خان ایک مدرس، معلم اور عربی لسانیات کے اسکالر ہیں۔ طلباء کو دین اور فقہ کی تدریس کا کئی سالوں کا تجربہ ہے۔ وہ فی الحال مدرسہ (عج)، نوی ممبئی میں مدرس (ٹیچنگ اسٹاف) ہیں