بنتِ رسول (ص) کا غیر معمولی کردار🌹

حضرت فاطمہ الزہراء (سلام اللہ علیہا): بصیرت، مزاحمت اور قیادت کے پوشیدہ پہلو — نبوت و امامت کے سنگم پر
(نادِرہ زیدی کی تحریر پر مبنی)
حضرت فاطمہ الزہراء (سلام اللہ علیہا) صرف رسول اکرم ﷺ کی لختِ جگر یا امیرالمؤمنین حضرت علی (علیہ السلام) کی زوجۂ مطہرہ ہی نہیں تھیں، بلکہ وہ اسلام کی ابتدائی تاریخ کی عظیم ترین علمی، سیاسی اور سماجی رہنماؤں میں سے ہیں—جن کی شخصیت کے بہت سے پہلو آج تک پوری طرح منکشف نہیں ہوئے۔
1.🌐 فدک: وراثت نہیں، بلکہ معاشی انصاف کا نظریہ
فدک کا مسئلہ عام طور پر ایک وراثتی دعوے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، مگر حقیقت میں حضرت فاطمہ الزہراء (س) کی دوربین بصیرت نے اسے معاشی عدل اور سیاسی خودمختاری کی حکمتِ عملی کے طور پر سمجھا۔
آپ جانتی تھیں کہ اگر رسول اللہ ﷺ کے بعد حقیقی قیادت کو معاشی طور پر کمزور کر دیا جائے، تو اُن لوگوں کے لیے رسول کے اصل دین پر قائم رہنا مشکل ہو جائے گا۔
فدک دراصل بنی ہاشم اور ان کے حامیوں کے لیے ایک اقتصادی پشت پناہ تھا—جو انہیں حکمران طبقے پر محتاج بننے سے بچاتا تھا۔
اس جدوجہد کے ذریعے انہوں نے واضح کیا کہ اسلامی ریاست میں معاشی طاقت چند ہاتھوں میں مرکوز نہیں ہونی چاہیے، اور قیادت کو مالی دباؤ یا زبردستی سے چھینا نہیں جا سکتا۔
2. 📖 خطبۂ فدک: ایک فکری اور فلسفیانہ منشور
مدینہ کی مسجد میں دیا گیا آپ کا خطبہ—جسے عام طور پر حقوق کے مطالبے کے طور پر دیکھا جاتا ہے—درحقیقت اسلامی عقائد، فلسفہ اور شریعت کا جامع اور عمیق منشور ہے۔
توحید اور نبوت کی شرح:
آپ نے خطبے کا آغاز ایسی حمد و ثنا سے کیا جو ایمان کے اعلیٰ ترین مدارج کو چھوتی ہے۔
قانونِ الٰہی کی وضاحت:
نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور جہاد کی حکمت اور فلسفہ بیان کرتے ہوئے آپ نے ان عبادات کے باطنی اثرات واضح کیے—مثلاً نماز کو انسان کو تکبر سے پاک کرنے کا ذریعہ قرار دیا۔
علمی عظمت:
خطبہ اپنی فصاحت، بلاغت، منطق اور فکری گہرائی میں بے مثال ہے۔
آپ نے واضح کیا کہ قیادت کا مسئلہ صرف سیاسی نہیں، بلکہ معرفتِ الٰہی اور اصولِ دین سے جڑا ہوا ہے۔
3. ⚔️ احتجاج اور مزاحمت: جمود توڑنے والی قیادت
رسول اللہ ﷺ کے وصال کے بعد حضرت فاطمہ (س) کا کردار ایک انقلابی رہنما سے کم نہ تھا۔
فکر کی بیداری کی تحریک:
آپ نے حضرت علی (ع) کے ساتھ گھروں کے دروازے کھٹکھٹاکر لوگوں کو آیتِ تطہیر اور حدیثِ غدیر کی یاد دہانی کرائی—اور اسلام کی پہلی منظم فکری بیداری کی تحریک قائم کی۔
شبِ وصیت کی خاموش حکمت:
رات کے وقت اور خفیہ تدفین کی خواہش صرف غم نہیں، بلکہ ایک دائمی احتجاج تھا۔
یہ ایک ایسا تاریخی نشان ہے جو ہمیشہ ظلم اور ناانصافی کے خلاف سوال اٹھاتا رہے گا۔
4. 💫 تکمیلِ ذات: نبوت اور امامت کے درمیان پل
حضرت فاطمہ الزہراء (سلام اللہ علیہا) وہ واحد ہستی ہیں جن کے وجود میں نبوت (باپ کی جانب سے) اور امامت (شوہر اور بیٹوں کی جانب سے) یکجا ہوتی ہے۔
اس مقام نے انہیں ایک خاص روحانی عظمت عطا کی۔
علمِ الٰہی کی حامل:
صحیفۂ فاطمہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کا تعلق غیبی علم اور الہامی معرفت سے جڑا ہوا تھا۔
نسبِ نبوی کی محافظ:
رسول ﷺ کی نسل اور نور کا سلسلہ انہی کے ذریعے آگے بڑھا۔
اسی لیے حدیثِ کساء میں اہلِ کسا کا تعارف کرتے ہوئے اللہ نے آپ کا نام خصوصی طور پر ذکر فرمایا—کیونکہ آپ ہی خیرِ کثیر اور محورِ طہارت ہیں۔
۔

ذاکرہ نادرہ زیدی
خواہر نادرہ زیدی ایک سماجی کارکن، موٹیویشنل اسپیکر، اور کونسلر ہیں، خاص طور پر نئی نسل کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم ہیں۔ وہ ہمیشہ اہل بیت کا پیغام لوگوں تک پہنچانے کے لیے فعال رہتی ہیں۔
