برقعہ اور فیشن

ایک وقت تھا جب برقعہ پردہ اور حیا کی علامت کہلاتا تھا۔
پھر برقعے نے ارتقا کا سفر طے کیا اور فٹنگ کی تنگ و تاریک گلیوں سے ہوتا ہوا جسم کے ساتھ ایسا چپکتا گیا کہ اب برقعے کو بھی برقعہ کی ضرورت پڑ گئی ہے اور اب دور جدید کا برقعہ یا عبایہ بے حیائی کا سمبل بن گیا ہے۔۔۔
پھر شلوار اور شلوار سے ٹراؤزر، پھر ٹراؤزر سے سکن ٹائیٹ پاجامے جو آہستہ آہستہ اوپر کو سرک رہے ہیں۔۔۔
سر پہ چادر سے دوپٹہ جو سر سے گلے تک پہنچا اور پھر وہاں سے بھی اب بلکل غائب۔
اب قمیض کا گلا ہے جو آگے اور پیچھے سے نیچے کی طرف سرک رہا ہے۔۔ یہ نشاندہی ہے کہ تربیت گاہ یا_درسگاہ اب ماں کی گود نہیں بلکہ بے حیائی پھیلانے والی یونیورسٹیاں 32 اور 5 انچ کی موبائل اسکرین ہے۔
ترقی کا سفر ابھی مزید جاری ہے جو مختصر اور تنگ لباسی سے نکل کر بے لباسی کی طرف رواں دواں ہے۔۔۔
اللہ خیر کرے۔
Image by pngtree.com

مولانا وفا حیدر خان
مولانا وفا حیدر خان ایک مدرس، معلم اور عربی لسانیات کے اسکالر ہیں۔ طلباء کو دین اور فقہ کی تدریس کا کئی سالوں کا تجربہ ہے۔ وہ فی الحال مدرسہ (عج)، نوی ممبئی میں مدرس (ٹیچنگ اسٹاف) ہیں
