چار درزی اور اصل بڑائی کا راز

1. ایک گلی، چار فنکار
ایک چھوٹی سی گلی میں چار درزی اپنی اپنی دکانوں پر کپڑے سیتے تھے۔ سب کے پاس ہنر تھا، سلیقہ تھا —
مگر ہر ایک کی خواہش تھی کہ وہ دوسروں سے بہتر نظر آئے، بڑا سمجھا جائے۔
ہر روز اُن کے درمیان چھوٹی چھوٹی باتوں پر بحث ہو جاتی —
"میرا کٹ بہتر ہے!" "میری سلائی نفیس ہے!" "میرے گاہک خاص لوگ ہیں!"
2. پہلا درزی – شہرتِ شہر کا طلبگار
ایک روز پہلے درزی نے سب پر سبقت لینے کی ٹھان لی۔
اس نے ایک بڑا سا بورڈ بنوایا، اور اُس پر نمایاں انداز میں لکھوایا:
"شہر کا سب سے بہترین درزی"
لوگوں نے پڑھا، رک کر دیکھا، کچھ اندر بھی آئے…
اور دکان چلنے لگی۔
3. دوسرا درزی – بلند پروازی کی دوڑ
دوسرے درزی کو چپ نہ لگی۔ اس نے سوچا:
"اگر وہ شہر کا بہترین ہے، تو میں تو اُس سے بڑا ہوں!"
چنانچہ اُس نے اپنے بورڈ پر لکھوایا:
"ملک کا سب سے بہترین درزی"
اب گلی میں مقابلے کی فضا گرم ہو گئی!
4. تیسرا درزی – دنیا سے مقابلہ
تیسرے درزی نے جب یہ منظر دیکھا تو تیش میں آ گیا۔
اُس نے بڑے فخر سے اپنے دروازے پر لکھوایا:
"دنیا کا سب سے بہترین درزی"
اب وہ خود کو فنِ درزی گری کا عالمی چیمپئن سمجھنے لگا۔
5. چوتھا درزی – سادگی کا تاجدار
چوتھے درزی نے یہ سب شور، دعوے اور دعوے دار دیکھے…
نہ اُس نے بڑا بورڈ لگایا، نہ اونچے الفاظ چنے۔
بس ایک چھوٹے سے کاغذ پر ایک سادہ جملہ لکھ کر دکان کے باہر چپکا دیا:
"اس گلی کا سب سے بہترین درزی"
نہ مبالغہ، نہ دعویٰ… صرف خلوص، حقیقت پسندی اور سادگی۔
اور یہی سادگی لوگوں کے دل کو لگ گئی۔
گاہک اُدھر گئے، جہاں دکھاوا کم تھا اور سچائی زیادہ۔
حاصلِ کلام:
بڑائی اپنی حد میں رہ کر بھی حاصل ہوتی ہے!
ہمیں ضروری نہیں کہ دنیا بھر پر راج کریں —
اصل کامیابی یہ ہے کہ ہم اپنے دائرے میں ایمانداری، محنت اور خلوص سے بہترین بنیں۔
❝ اپنی دنیا کو اتنا بڑا نہ کرو کہ خود اُس میں کھو جاؤ —
اپنی چھوٹی سی گلی میں ایسا کچھ کر جاؤ کہ دنیا تمہیں یاد رکھے! ❞
حکمتِ علیؑ سے روشنی
امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
❝ انسان کے جاہل ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنی ذات پر مغرور ہو جائے۔ ❞
(نہج البلاغہ)
آخر میں سبق:
خود کو بڑا بنانے کے لیے آسمان چھونا ضروری نہیں —
زمین پر سچائی، ہنر اور عاجزی کے ساتھ چلنا ہی اصل بلندی ہے۔
Image by fxquadro on Freepik

مولانا وفا حیدر خان
مولانا وفا حیدر خان ایک مدرس، معلم اور عربی لسانیات کے اسکالر ہیں۔ طلباء کو دین اور فقہ کی تدریس کا کئی سالوں کا تجربہ ہے۔ وہ فی الحال مدرسہ (عج)، نوی ممبئی میں مدرس (ٹیچنگ اسٹاف) ہیں
