حضرت فاطمہ الزھراء سلام للہ علیہا: فضائل بزبان اصحاب پیغمبر ص

قارئین، بمناسبت ایام عزاء فاطمیہ میری کوشش تھی کے بی بی فاطمہ زہراء کے متعلق کچھ لکھنے کی کوشش کروں۔
حالانکہ میں جاہل ہوں۔۔۔ میں کیا، میری بساط کیا کی مجھ جیسا، آپ جیسی عظیم الشان شخصیت کے بارے میں ایک حرف بھی لکھنے کی جسارت کر سکے؟ لہٰذا! میں نے ارادہ کیا کی میں صرف احادیث جمع کر کے انھیں ہی لکھ دیتا ہوں۔ اور پھر۔۔۔ اپنی کم مائیگی کے اعتراف کیساتھ میں نے میری کوشش کی۔
چہ جائیکہ میں "بحارالانوار" اور "نقوش عصمت" جیسی نایاب و نادر کتابوں سے احادیث جمع کر چکا تھا، مگر پھر بھی میں نے ہمارے وقت کی ایک مشہور شخصیت جو کہلاتے ہیں "شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری" انکی کتاب بہ نام "فاطمہ عظیم دختر رسول حضرت محمد " (Fatima the Great Daughter of Prophet Muhammad PBUH) سے کچھ اصحاب رسول کے اقوال جمع کر لیئے اور اآپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔ میں نے اسی کتاب سے احادیث پیش کرنا مناسب سمجھا، وہ اسلیئے کہ یہ انگریزی زبان میں انٹرنیٹ پر با آسانی دستیاب ہے۔
لیجیئے دختر رسول صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم کی شان میں اصحاب رسول صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم کی زبانی احادیث ملاحظہ فرمایئے اور محمد و اٰل محمد پر درود بھیجتے جائیئے۔
حضرت انس بن مالکؓ روایت کرتے ہیں کہ جب رسولِ اکرم صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم فجر کی نماز کے لیے تشریف لاتے تو حضرت فاطمہؑ کے دروازے کے سامنے سے گزرتے ہوئے فرماتے:
"اے اہلِ بیت! نماز قائم کرو۔"
پھر آپ صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم یہ آیتِ مبارکہ تلاوت فرماتے:
"اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَیُطَهِّرَکُمْ تَطْهِیْرًا"
(الاحزاب: 33)
یہ عمل آپ صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے چھ ماہ تک جاری رکھا۔
حضرت ابو سعید خدریؓ فرماتے ہیں کہ یہ آیت ان پانچ ہستیوں کی شان میں نازل ہوئی:
رسولِ خدا صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم، حضرت علیؑ، حضرت فاطمہؑ، حضرت حسنؑ اور حضرت حسینؑ۔
حضرت صفیہ بنت شیبہؓ روایت کرتی ہیں کہ حضرت عائشہؓ نے فرمایا:
ایک صبح رسولِ اکرم صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم باہر تشریف لائے، آپ صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی جس میں اونٹ کے کجاووں کے نقش سیاہ اون سے بنے ہوئے تھے۔
پھر حضرت حسنؑ بن علیؑ آئے تو نبی کریم صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے انہیں چادر کے نیچے لے لیا۔
اس کے بعد حضرت حسینؑ آئے اور وہ بھی چادر میں داخل ہوگئے۔
پھر حضرت فاطمہؑ آئیں تو نبی صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے انہیں بھی چادر میں لے لیا۔
آخر میں حضرت علیؑ آئے تو آپ صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے انہیں بھی اسی چادر میں شامل فرما لیا۔
پھر نبی صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
"اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَیُطَهِّرَکُمْ تَطْهِیْرًا"
(الاحزاب: 33)
حضرت عمر بن ابی سلمہؓ (جو نبی صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم کی پرورش میں تھے) روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت اُمّ سلمہؓ کے گھر نازل ہوئی، تو رسولِ اکرم صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے حضرت فاطمہؑ، حضرت حسنؑ اور حضرت حسینؑ کو بلایا اور سب کو چادر میں جمع کر کے اوڑھا دیا، پھر حضرت علیؑ کو بھی ساتھ شامل کر لیا،
اور فرمایا:
"اے اللہ! یہ میرے اہلِ بیت ہیں، ان سے ہر ناپاکی دور کر دے اور انہیں مکمل طور پر پاک کر دے۔"
حضرت عائشہؓ روایت کرتی ہیں:
ایک دن حضرت فاطمہؑ آئیں۔ ان کا چلنے کا انداز رسولِ اکرم صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم کے انداز سے بالکل مشابہ تھا۔
رسولِ خدا صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے اپنی پیاری بیٹی کا استقبال فرمایا اور انہیں اپنے دائیں یا بائیں جانب بٹھایا۔
پھر آپ صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے ان سے آہستہ کچھ فرمایا، تو وہ رونے لگیں۔
میں نے پوچھا، ’’آپ کیوں رو رہی ہیں؟‘‘
پھر نبی صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے دوبارہ کچھ فرمایا، تو وہ مسکرا اٹھیں۔
میں نے کہا، ’’آج تک میں نے غم اور خوشی کو اتنا قریب کبھی نہیں دیکھا۔‘‘
بعد ازاں جب رسولِ خدا صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم کا وصال ہوگیا تو میں نے حضرت فاطمہؑ سے اس واقعے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا:
’’رسولِ خدا صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے مجھ سے فرمایا: ہر سال جبرائیلؑ میرے ساتھ پورا قرآن ایک بار دہراتے ہیں، لیکن اس سال دو مرتبہ دہرایا ہے۔
مجھے یقین ہے کہ اب میرے دنیا سے جانے کا وقت قریب ہے۔
یہ سن کر میں رونے لگی۔
پھر آپ (ص) نے دوبارہ مجھ سے کہا۔
اور تم میرے اہلِ خانہ میں سب سے پہلے مجھ سے آ ملو گی۔
یہ سن کر میں میں خوش ہو گئی۔
پھر آپ صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے مجھ سے پوچھا:
’’کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ تم جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہو؟‘‘
یہ سن کر میں ہنسنے لگی۔
حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسولِ خدا صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے فرمایا:
’’ایک فرشتہ جو مجھ سے پہلے کبھی نہیں ملا تھا، اللہ سے اجازت لے کر آیا اور اس نے مجھے یہ خوشخبری دی کہ فاطمہؑ میری امت کی تمام عورتوں کی سردار ہیں۔‘‘
حضرت عبداللہ بن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسولِ اکرم صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے فرمایا:
"میں ایک درخت ہوں، فاطمہؑ اس کی شاخ ہیں، علیؑ اس کا پھول ہیں، حسنؓ اور حسینؓ اس کے پھل ہیں، اور ہمارے اہلِ بیتؑ کے محبّین اس کے پتے ہیں۔ یہ سب کے سب جنت میں ہوں گے۔ یہ حق ہے، یہ حق ہے۔"
حضرت مسورؓ روایت کرتے ہیں کہ رسولِ خدا صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے فرمایا:
"فاطمہؑ میری بارآور شاخ ہیں، میں اس سے خوش ہوتا ہوں جس سے وہ خوش ہوں،
اور میں اس سے رنجیدہ ہوتا ہوں جس سے وہ رنجیدہ ہوں۔"
حضرت علیؑ روایت کرتے ہیں کہ رسولِ خدا صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے فرمایا:
"میرے پاس ایک فرشتہ آیا اور اس نے کہا: اے محمد صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم! اللہ تعالیٰ آپ پر سلام بھیجتا ہے اور فرماتا ہے کہ میں نے آسمانوں میں آپ کی بیٹی فاطمہؑ کا نکاح علی بن ابی طالبؑ سے کر دیا ہے، لہٰذا آپ بھی زمین پر ان کا نکاح منعقد فرمائیں۔"
حضرت انس بن مالکؓ روایت کرتے ہیں کہ جب رسولِ اکرم صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم مسجد میں تشریف فرما تھے تو آپ صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے حضرت علیؑ سے فرمایا:
"یہ جبرائیل ہیں جو مجھے خبر دے رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارا نکاح فاطمہؑ سے چالیس ہزار فرشتوں کی موجودگی میں آسمانوں پر کر دیا ہے۔
اللہ نے درختِ طوبیٰ کو حکم دیا کہ وہ تم دونوں پر موتی اور یاقوت برسائے۔
درخت نے موتی اور یاقوت کی بارش کی۔
پھر حسین آنکھوں والی حوروں نے وہ موتی اور یاقوت سمیٹے اور طشتریوں میں جمع کیے،
جنہیں فرشتے قیامت تک ایک دوسرے کو تحفے کے طور پر پیش کریں گے۔"
حضرت علیؑ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسولِ خدا صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا:
"روزِ قیامت ایک منادی پردے کے پیچھے سے پکارے گا: اے اہلِ محشر! اپنی نگاہیں نیچی کر لو تاکہ فاطمہؑ بنتِ محمد صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم گزر سکیں۔"
حضرت عائشہؓ روایت کرتی ہیں کہ رسولِ خدا صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے فرمایا:
"روزِ قیامت ایک منادی ندا کرے گا: اپنی نگاہیں جھکا لو تاکہ فاطمہؑ بنتِ محمد صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم گزر جائیں۔"
حضرت ابو ایوب انصاریؓ روایت کرتے ہیں کہ رسولِ خدا صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے فرمایا:
"روزِ قیامت عرش کے نیچے سے ایک منادی ندا کرے گا: اے لوگو! اپنے سر جھکا لو اور نگاہیں نیچی کر لو تاکہ فاطمہؑ بنتِ محمد صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم پلِ صراط سے گزر سکیں۔
وہ ستر ہزار حوروں کے ساتھ گزریں گی، جو بجلی کی چمک کی مانند تیزی سے حرکت کریں گی۔"
حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسولِ اکرم صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے فرمایا:
"روزِ قیامت عرش کے نیچے سے ایک آواز بلند ہوگی: اے اہلِ محشر! اپنے سر جھکا دو اور نگاہیں نیچی کر لو تاکہ فاطمہؑ جنت کی طرف گزر سکیں۔"
حضرت عبداللہ بن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسولِ خدا صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے فرمایا:
"میں علم کا ترازو ہوں، علیؑ اس کے پلڑے ہیں، حسنؑ اور حسینؑ اس کی رسیاں ہیں، فاطمہؑ اس کا دستہ (ہینڈل) ہیں، اور میرے بعد اہلِ بیتؑ کے امام اس کے ستون ہیں۔
جن لوگوں کے دل میں ہماری محبت یا دشمنی ہوگی، ان کے اعمال اسی ترازو میں تولے جائیں گے۔"
حضرت علیؑ روایت کرتے ہیں کہ رسولِ خدا صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم نے فرمایا:
"روزِ قیامت میری بیٹی فاطمہؑ کو عزت و شرف کا لباس پہنایا جائے گا، جو آبِ حیات میں دھویا گیا ہوگا۔
تمام مخلوق انہیں دیکھ کر حیران رہ جائے گی۔
پھر انہیں جنت کا لباس عطا کیا جائے گا جس کی ہر تہ ہزار تہوں پر مشتمل ہوگی،
اور ہر تہ پر سبز حروف میں لکھا ہوگا:
'محمد صل اللہ علیہ و اٰلہ و سلم کی بیٹی فاطمہؑ کو بہترین صورت، عظیم وقار، بلند مرتبے اور بے حد عزت کے ساتھ جنت میں لے جاؤ۔'
انہیں دلہن کی طرح آراستہ کیا جائے گا،
اور وہ ستر ہزار حوروں کے جھرمٹ میں جنت کی طرف جائیں گی۔"

سید منہال
سید منہال، ممبئی، انڈیا سے ایک سافٹ ویئر انجینئر ہیں۔ وہ اہل بیت ع کے پیروکار اور پرجوش حامی ہیں۔ منہال نے اہل بیت ع کے پیغام کو پھیلانے میں متعدد تکنیکی محاظ پر کام کیا ہے۔



