حدیثِ نبوی: اللہ کی سات وصیتیں

قال رسول الله صلى الله عليه وآله:
أَوْصَانِي رَبِّي بِسَبْعٍ:
- أَوْصَانِي بِالْإِخْلَاصِ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ،
1.وَأَنْ أَعْفُوَ عَمَّنْ ظَلَمَنِي،
2.وَأُعْطِيَ مَنْ حَرَمَنِي،
3.وَأَصِلَ مَنْ قَطَعَنِي،
4.وَأَنْ يَكُونَ نُطْقِي ذِكْراً،
5.وَصَمْتِي فِكْراً،
6.وَنَظَرِي عِبَراً.»
تو ساتویں وصیت یہ ہے:
ساتویں وصیت: زبان – ہمیشہ ذکرِ خدا میں
وَأَنْ يَكُونَ نُطْقِي ذِكْراً
اور میرے بولنے کا ہر کلمہ ذکرِ خدا پر مشتمل ہو۔
پیغام:
زبان سے جب بھی کچھ نکلے، وہ اللہ کی یاد ہو، بھلائی کی بات ہو، اصلاح کی بات ہو۔
فضول گوئی اور غیبت سے زبان کو پاک رکھنا مؤمن کی پہچان ہے۔
"وَاذْكُرِ اللَّهَ كَثِيرًا لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ" (الأنفال: 45)
مکمل سات وصیتیں اب یہ بنیں:
1.اخلاص — چھپ کر بھی، اور ظاہر میں بھی۔
2.معاف کرنا — ظالم کو بھی۔
3.دینا — اُس کو بھی جو محروم کرے۔
4.تعلق جوڑنا — اُس سے بھی جو توڑ دے۔
5.بولنا — ذکرِ خدا کے ساتھ۔
6.خاموشی — غور و فکر میں۔
7.نگاہ — عبرت کے لیے۔
Image by freepik

مولانا وفا حیدر خان
مولانا وفا حیدر خان ایک مدرس، معلم اور عربی لسانیات کے اسکالر ہیں۔ طلباء کو دین اور فقہ کی تدریس کا کئی سالوں کا تجربہ ہے۔ وہ فی الحال مدرسہ (عج)، نوی ممبئی میں مدرس (ٹیچنگ اسٹاف) ہیں
