حر! تُو دنیا و آخرت میں آزاد ہے!

دو آدمی مسجد میں داخل ہوتے ہیں۔
ایک عابد، دوسرا گناہگار۔عابد عبادت میں مشغول ہو کر خود کو برتر سمجھتا ہے، جبکہ گناہگار شرمندہ دل سے اللہ کے حضور معافی مانگتا ہے۔
جب دونوں مسجد سے باہر نکلتے ہیں، تو گناہگار ایک مومنِ حقیقی بن کر نکلتا ہے،جبکہ عابد، اپنی عبادت کے غرور میں مبتلا ہو کر گناہگار بن جاتا ہے!
قرآنی نکتہ نظر:
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
(فَلَا تُزَكُّوا أَنفُسَكُمْ ۖ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقَى) | ["پس اپنے نفس کو پاک نہ ٹھہراؤ، وہ بہتر جانتا ہے کہ کون متقی ہے۔] {النجم: 32 }
یعنی ظاہری عبادت اور تقویٰ کافی نہیں، اصل چیز دل کی کیفیت اور نیت کا اخلاص ہے۔
حضرت داؤد (ع) کا واقعہ:
روایت میں ہے کہ خداوندِ عالم نے حضرت داؤد علیہ السلام سے فرمایا:
(بَشِّرِ المُذْنِبینَ وَ أَنذِرِ الصِّدِّیقینَ) یعنی [گناہگاروں کو خوشخبری دو اور نیکوکاروں کو ڈرا دو۔]
حضرت داؤدؑ حیرت سے پوچھتے ہیں:
"پروردگار! ایسا کیوں؟"
تو جواب ملتا ہے:
"کیونکہ میں توبہ قبول کرنے والا ہوں، اور اگر نیکوکار اپنی نیکیوں پر غرور کرنے لگے، تو ہلاک ہو جاتا ہے!"
اہم سبق:
گناہ پر ندامت، انسان کو اللہ کے قریب کرتی ہے۔
عبادت پر غرور، انسان کو اللہ سے دُور کر دیتا ہے۔
نیت، اخلاص اور عاجزی اصل کمال ہیں۔رب العالمین توبہ کرنے والے سے محبت کرتا ہے:
(إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ) | [اللہ دوست رکھتا ہے تو بہ کرنے والوں کو] {سورة البقرة - 222}
تاریخی مثال:
حر بن یزید ریاحی، کربلا کا وہ سپاہی جو امام حسینؑ کے قافلے کو روکنے آیا تھا، لیکن ندامت، توبہ اور سچائی کے جذبے سے امام حسینؑ کا فدائی بن گیا،اور شہادت پا کر "آزاد" ہو گیا۔ حر کے مقابلے میں، عبید اللہ بن زیاد جیسے لوگ، ظاہری دین داری کے باوجود، تکبر اور خودپسندی کے سبب ہلاک ہو گئے۔
پیغامِ عمل:
1. ہم سب روز مسجد، دعا، عبادت اور ذکر میں مشغول رہتے ہیں،مگر کیا ہم خود کو باقیوں سے بہتر سمجھتے ہیں؟
2. ہمیں ہر حال میں عاجزی، انکساری اور اخلاص کے ساتھ عبادت کرنی چاہیے۔
3. کسی گناہگار کو حقیر نہ سمجھیں، ہو سکتا ہے وہ ہم سے بہتر انجام پائے۔
جہاں سب سے اعلیٰ عبادت امام حسینؑ کی قربانی تھی،اور سب سے بلند ندامت کا مقام جناب حرؑ کو نصیب ہوا۔پھر اُس لمحے کو یاد کریں جب جناب حرؑ، ندامت کے آنسوؤں کے ساتھ، امام حسینؑ کے قدموں میں آئے:
"مولا! کیا میری توبہ قبول ہے؟"
امام نے گلے لگا کر فرمایا:
"حر! تُو دنیا و آخرت میں آزاد ہے!"

Maulana Wafa Haider Khan
Maulana Wafa Haider khan is a Teacher, Educator and a Scholar of Arabic Linguistics. He has many years of experience in teaching students of Deen and Fiqha. He is currently a Mudarris (Teaching Staff) at Madrasa e Hadi ATFS, Navi Mumbai.
