حورالعین اور شیخ علی کا نکاح ؛نجف و کربلا کی ایک عجیب کرامت

1. شیخ علی کی انوکھی خواہش
آیت اللہ شیخ محمد حسن مولوی قندہاری نے ایک جمعہ شب کی مجلس میں یہ واقعہ بیان فرمایا:
نجف اشرف میں ایک طالب علم رہتے تھے جن کا نام شیخ علی تھا۔ وہ ابھی تک شادی شدہ نہیں تھے، اور جب ان سے شادی کا ذکر ہوتا تو کہتے: "جب میں نکاح کروں گا تو صرف حورالعین سے کروں گا!"
2. حضرت علیؑ سے توسل اور حور کی دعا
اسی خواہش کے تحت وہ حضرت علیؑ کے حرم میں مسلسل توسل کرتے رہے۔ وہ حضرت سے حورالعین کی التجا کرتے تھے۔ اس عجیب دعا کے باعث نجف میں لوگ ان کو پاگل سمجھنے لگے۔
3. کربلا کی حاضری اور حضرت عباسؑ سے عرض
بعد ازاں وہ کربلا چلے گئے اور وہاں حضرت امام حسینؑ اور حضرت ابوالفضل العباسؑ سے بھی حورعین کے لیے دعا کرتے رہے۔
4. واپسی اور ظاہری طور پر ترکِ تمنا
کچھ عرصہ بعد وہ نجف واپس آ گئے، اور "مدرسہ نواب" میں دوبارہ درس و تدریس میں مشغول ہو گئے۔ لوگوں کے خیال میں انہوں نے اب یہ تمنّا ترک کر دی تھی اور پوری توجہ سے علم حاصل کر رہے تھے۔
5. ایک رات کا حیران کن واقعہ
ایک رات جب وہ زیارت سے واپس آ رہے تھے، تو صحنِ حرم میں دیکھا کہ ایک خاتون تنہا بیٹھی ہے۔ جب وہ قریب سے گزرے تو وہ خاتون اُٹھ کھڑی ہوئی اور کہا:
"میں یہاں اجنبی ہوں، میرا کوئی نہیں، آپ مجھے اپنے ساتھ لے چلیں۔"
6. شیخ علی کا انکار اور عورت کا اصرار
شیخ علی نے حیرت سے جواب دیا:
"یہ ممکن نہیں، میں مجرد ہوں، مدرسے میں رہتا ہوں، اور آپ ایک جوان عورت ہیں!"
مگر وہ عورت بار بار اصرار کرتی رہی: "مجھے آج رات اپنے حجرے میں لے جاؤ۔"
7. پوشیدہ وجود – نہ کوئی دیکھ سکا، نہ سمجھ سکا
شیخ علی اُسے مدرسے لے آئے۔ دروازے پر کچھ طلباء موجود تھے مگر کسی نے بھی اس عورت کو نہیں دیکھا۔
شیخ علی نے اُسے اپنے حجرے میں آرام کرنے کو کہا اور خود باہر نکلے تاکہ خود کے لیے کوئی جگہ تلاش کریں۔
8. نورانی منظر اور راز کی پہلی جھلک
جونہی وہ حجرے سے باہر نکلے، حجرے سے ایک عجیب روشنی نمودار ہوئی۔
لگتا تھا کہ عورت نے چادر ہٹا دی تھی۔
ڈرتے ڈرتے واپس گئے اور پوچھا: "تم کون ہو؟ جنّ ہو؟ یا کیا؟"
عورت نے مسکرا کر جواب دیا:
"تم نے ائمہ سے حورالعین مانگی تھی، میں وہی ہوں۔ اب تمہیں مجھے نکاح میں لینا ہوگا۔"
9. نکاح، زندگی، اور راز کی حفاظت
اس کے بعد شیخ علی نے اُسے نکاح میں لیا۔
کربلا کے ایک محلے میں ان کے لیے ایک گھر مخصوص کیا گیا۔
شیخ علی نے سترہ سال اس حوریہ کے ساتھ زندگی گزاری، مگر کسی کو کچھ نہ بتایا۔
صرف ایک قریبی دوست شیخ محمد اُن کے گھر آتے جاتے تھے، وہ بھی کچھ نہیں جانتے تھے۔
10. بیماری، الوداع، اور راز کا انکشاف
سترہ سال بعد شیخ علی بیمار ہو گئے۔
اس عورت نے شیخ محمد کو بلایا اور کہا:
"تمہارا دوست بیمار ہے، اور فلاں دن وہ وفات پائے گا۔ تم اُس دن اس کے پاس موجود رہنا۔"
شیخ محمد نے کہا:
"تم کیسی عورت ہو جو اپنے شوہر کی موت کی تاریخ بھی بتاتی ہو؟"
اس پر اُس عورت نے کہا:
"آج میں تمہیں ایک راز بتاتی ہوں…
میں حورالعین ہوں۔"
11. حضرت عباسؑ کی طرف سے انتخاب
اس نے بتایا:
"میں جنت میں اپنے مقام پر تھی کہ مجھے پیغام ملا: حضرت عباسؑ نے مجھے بلایا ہے۔
پھر مجھ سے فرمایا گیا کہ تمہیں کچھ سالوں کے لیے زمین پر جانا ہے، اور اُس شخص کی زوجہ بننا ہے جس نے معصومینؑ سے حورعین کی دعا مانگی تھی۔
مجھے اس دنیوی زندگی کے قابل بنایا گیا، اور پھر یہاں لایا گیا۔"
12. واپسی کا وقت اور خاتمہ
اب جب شیخ علی کی دنیا سے رخصتی کا وقت قریب آ گیا، تو مجھے واپس میرے مقام کی طرف جانا ہے۔
یہ کہہ کر اُس نے اپنا راز ظاہر کیا، اور چند دن بعد شیخ علی دنیا سے رخصت ہو گئے۔
نتیجہ:-
دعا، توسل اور خلوص نیت کی عجیب تاثیر
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اگر انسان سچائی، خلوص اور پختہ نیت سے دعا کرے، اور اس پر یقین رکھے، تو وہ دنیاوی اصولوں سے ماورا ہو کر بھی اپنے مطلوبہ مقام تک پہنچ سکتا ہے۔
یہ داستان صرف عشقِ حور کی نہیں، بلکہ خلوص، توسل، اور تسلیم و رضا کی ایک حسین
مثال ہے۔
Image by freepik

Maulana Wafa Haider Khan
Maulana Wafa Haider khan is a Teacher, Educator and a Scholar of Arabic Linguistics. He has many years of experience in teaching students of Deen and Fiqha. He is currently a Mudarris (Teaching Staff) at Madrasa e Hadi ATFS, Navi Mumbai.

