خواتینِ کربلا کا تعرف : قسط 2، بی بی ام کلثوم

ذاکرہ نادرہ زیدی
30 August 2025
Share:
خواتینِ کربلا کا تعرف : قسط  2، بی بی ام کلثوم

حضرت ام کلثوم بنت علی علیہا السلام: ایک مختصر سوانح حیات

حضرت ام کلثوم، جن کا پورا نام زینب الصغریٰ سلام اللہ ہے، حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ اور حضرت فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا کی بیٹی ہیں۔ آپ کی ولادت ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں ہوئی۔ آپ کا بچپن ایک ایسے گھر میں گزرا جو علم، تقویٰ اور اسلام کی اعلیٰ اقدار کا گہوارہ تھا۔ آپ نے اپنی والدہ حضرت فاطمہ سلام اللہ کی وفات کے وقت چھوٹی تھیں۔

نسب اور خاندان:

حضرت ام کلثوم کا نسب انتہائی بلند ہے۔ آپ کے والد امیرالمومنین حضرت علیؑ، والدہ خاتونِ جنت حضرت فاطمہ الزہراؑ، نانا پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰﷺ، نانی ام المومنین حضرت خدیجہ بنت خویلدؑ، دادا حضرت ابو طالبؑ اور دادی حضرت فاطمہ بنت اسدؑ ہیں۔ آپ کے بھائیوں میں حضرت امام حسنؑ اور حضرت امام حسینؑ شامل ہیں جبکہ آپ کی بڑی بہن حضرت زینب الکبریٰؑ ہیں۔

کربلا میں کردار:

حضرت ام کلثوم واقعہ کربلا میں اپنے بھائی حضرت امام حسینؑ کے ساتھ تھیں۔ عاشورہ کے دن جب حق و باطل کی جنگ لڑی گئی، آپ نے اپنے بھائیوں، بھتیجوں اور دیگر اہلِ خانہ کی شہادت کا دلخراش منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ کربلا کے بعد جب اہلِ بیت کو اسیر بنا کر کوفہ اور دمشق لے جایا گیا، تو آپ بھی ان قیدیوں میں شامل تھیں۔بعض تاریخی روایات کے مطابق، اسیرانِ اہلِ بیت کے کوفہ میں داخل ہونے پر، جب لوگوں نے ان کے مصائب پر رونا شروع کیا، تو حضرت ام کلثوم نے اہل کوفہ کے منافقانہ کردار پر ایک نہایت مؤثر اور جلال سے بھرپور خطبہ دیا۔

کوفہ میں حضرت ام کلثوم کا خطبہ:

"اے کوفہ والو! تم پر افسوس ہے۔ تمہارے مرد ہمیں قتل کرتے ہیں اور تمہاری عورتیں ہم پر روتی ہیں؟ تمہارے ہاتھ ہمارے خون سے رنگین ہیں اور تمہاری زبانوں پر آہ و بکا ہے؟ تم تو فریب کار اور مکار لوگ ہو۔ تمہارا حال اس عورت جیسا ہے جو سوت کاتتی ہے اور پھر اسے خود ہی توڑ دیتی ہے۔ تم نے امام حسینؑ کو خطوط لکھ کر بلایا، ان سے وعدے کیے، لیکن جب وہ آئے تو تم نے انہیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا۔ تم نے نواسہ رسولﷺ کو شہید کیا۔ سوچو! قیامت کے دن تم رسول اللہﷺ کو کیا جواب دو گے؟"

سیرت، وفات اور تدفین:

حضرت ام کلثوم ایک نہایت صابر، متقی اور پرہیزگار خاتون تھیں۔ آپ کی زندگی سادگی، دین کی پاسداری اور مصائب پر صبر و استقامت کا ایک اعلیٰ نمونہ ہے۔ آپ کی وفات کے بعد آپ کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔ اگرچہ آپ کی وفات کے سال اور مقام کے بارے میں تاریخی روایات مختلف ہیں، تاہم آپ کی زندگی کا خلاصہ یہی ہے کہ آپ نے اپنی زندگی میں کئی عظیم آزمائشوں اور قربانیوں کا سامنا کیا اور مشکل وقت میں بھی دین اور حق پر ثابت قدم رہیں۔

تحریر نادرہ زیدی
Zakerah Nadera Zaidi

ذاکرہ نادرہ زیدی

خواہر نادرہ زیدی ایک سماجی کارکن، موٹیویشنل اسپیکر، اور کونسلر ہیں، خاص طور پر نئی نسل کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم ہیں۔ وہ ہمیشہ اہل بیت کا پیغام لوگوں تک پہنچانے کے لیے فعال رہتی ہیں۔

مضمون سے منسوب دیگر مکالمے