رسولِ خدا (ص) کے پانچ حکیمانہ اصول — عزت، دین، دنیا اور رشتہ داری کا تحفظ

مولانا وفا حیدر خان
10 May 2025
Share:
رسولِ خدا (ص) کے پانچ حکیمانہ اصول — عزت، دین، دنیا اور رشتہ داری کا تحفظ

مقدمہ:

قال رسولُ اللهِ صلى الله عليه وآله وسلم:

"مَن أهانَ عالِماً فقد أهانَ دينَهُ"
(نهج الفصاحة، حديث 2062)

یہ حدیثِ مبارکہ درحقیقت ایک مکمل اخلاقی منشور ہے، جس میں دین، دنیا، رشتہ داری، تجارت، اور گھریلو زندگی کی فلاح کا نسخہ دیا گیا ہے۔

مَن أهانَ عالِماً فقد أهانَ دينَهُ۔

تشریح:

علماء دین کے نمائندے ہوتے ہیں، ان کی توہین گویا دینِ الٰہی کی توہین ہے۔

مثال:

شیعہ منابع میں حضرت امام صادق (علیہ السلام) سے روایت ہے:

"العلماء ورثة الأنبياء" – علماء انبیاء کے وارث ہیں۔
(الکافی، ج1، ص34)
تاریخی واقعہ:

سیدالشہداء امام حسین (ع) نے مدینہ چھوڑنے سے پہلے اپنے علماء و اکابرین سے مشورہ کیا اور انہیں حجت قرار دیا۔ لیکن یزید کے درباری عالم، جیسے ابن زیاد کے مفاد پرست علماء، درحقیقت دین کے دشمن بن گئے۔

درس:

جو شخص مخلص، متقی علماء کی توہین کرتا ہے، وہ خود دین سے دور ہو جاتا ہے۔

مَن أهانَ سُلطاناً فقد أهانَ دُنياهُ۔

تشریح:

سلطان یا حاکم کی توہین سے مراد بلا وجہ بغاوت یا فتنہ انگیزی ہے، جو دنیوی نظام کو نقصان پہنچاتی ہے۔

مثال:

امیرالمؤمنین علی (علیہ السلام) نے فرمایا:

"لا بدّ للناس من أمير برّ أو فاجر"
یعنی: انسانوں کو کسی نہ کسی حاکم کی ضرورت ہے, چاہے وہ نیک ہو یا فاسق، تاکہ نظام قائم رہے۔
(نہج البلاغہ، حکمت 40)
تاریخی واقعہ:

امام حسن (علیہ السلام) نے معاویہ سے صلح اسی اصول کے تحت کی، تاکہ خونریزی سے دنیا اور امت کی بقاء ممکن ہو۔

درس:

اسلام ہمیں حکمت کے ساتھ سیاسی امور میں برتاؤ سکھاتا ہے، نہ کہ اندھی مخالفت سے نظام بگاڑنے کی اجازت دیتا ہے۔

مَن أهانَ الميزانَ فقد قَلَّ رِبحُهُ۔

تشریح:

ترازو یا ناپ تول میں کمی یا بے ادبی، رزق کی بے برکتی اور گناہ کا باعث ہے۔

مثال:

قرآنِ کریم میں ہےکہ :

"وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ...
" جو ناپ تول میں کمی کرتے ہیں ان کے لیے ہلاکت ہے۔۔۔
(سورہ المطففین: 1-3)
تاریخی واقعہ:

اہل بیت (ع) کے چاہنے والے صحابہ جیسے جناب ابوذر غفاریؓ تجارت میں دیانت داری کی مثال تھے۔ وہ فرماتے تھے:
"اگر میرا تول آدھا دانہ بھی کم ہو، تو میں قیامت میں رسول اللہ (ص) کے سامنے شرمندہ ہوں گا۔"

درس:

سچائی اور عدل تجارت کی بنیاد ہیں، جسے توڑنا دنیا و آخرت میں نقصان دیتا ہے۔

مَن أهانَ الرَّحمَ فقد قَلَّ شَرَفُهُ۔

تشریح:

رشتہ داروں سے قطع تعلق یا ان کی بے احترامی عزت و شرافت کو کم کر دیتی ہے۔

مثال:

امام زین العابدین (علیہ السلام) فرماتے ہیں:

"صِلَةُ الرَّحِمِ تُزَكِّي الأَعْمَالَ وَ تُنْمِي الأَمْوَالَ وَ تَدْفَعُ الْبَلْوَى"
(الکافی، ج2، ص150)
تاریخی واقعہ:

کربلا میں امام حسین (ع) نے اپنے بھائی، بیٹوں، بھتیجوں کو قربان کر کے رشتہ داری کا سب سے بلند نمونہ دکھایا۔ جبکہ دشمنوں نے قرابتِ رسول (ص) کا احترام نہ کیا اور ذلت کے ساتھ تباہ ہوئے۔

درس:

رشتہ داروں سے تعلق رکھنا نہ صرف شریعت کا حکم ہے بلکہ عزتِ نفس کا ذریعہ بھی ہے۔

مَن أهانَ العِيالَ فقد قَلَّت لَذَّتُهُ۔

تشریح:

اہلِ خانہ کے ساتھ سختی، بے ادبی یا بے احترامی انسان کو حلال زندگی کی لذتوں سے محروم کر دیتی ہے۔

مثال:

رسول خدا (ص) فرماتے ہیں:

"خیرکم خیرکم لأهله"
تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ بہتر ہو۔
(بحار الانوار، ج16، ص229)
تاریخی واقعہ:

امام علی (ع) اور حضرت فاطمہ زہرا (س) کی زندگی میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت، احترام اور گھر کی خوشی کا بہترین نمونہ ملتا ہے۔

درس:

گھر والوں کے ساتھ حسنِ سلوک ہی حلال زندگی کی لذتوں کو مکمل کرتا ہے۔

اختتامیہ:

یہ پانچ اصول، گویا اسلام کا ایک "اخلاقی آئینہ" ہیں، جس میں دین، دنیا، تجارت، عزت، اور گھرانہ سب شامل ہیں۔رسول خدا (ص) کی یہ مختصر حدیث ایک مکمل اصلاحی منشور ہے۔ہمیں چاہیے کہ ان اصولوں کو اپنی زندگی، مجالس، اور خطبات کا حصہ بنائیں۔

Photo by Egor Komarov
Maulana Wafa Haider Khan

مولانا وفا حیدر خان

مولانا وفا حیدر خان ایک مدرس، معلم اور عربی لسانیات کے اسکالر ہیں۔ طلباء کو دین اور فقہ کی تدریس کا کئی سالوں کا تجربہ ہے۔ وہ فی الحال مدرسہ (عج)، نوی ممبئی میں مدرس (ٹیچنگ اسٹاف) ہیں