شکستہ پہلو زہرا ع اور تنہا علیؑ

Maulana Najeebul Hasan Zaidi
5 November 2025
Share:
شکستہ پہلو زہرا ع اور تنہا علیؑ

شکستہ پہلو زہرا ع اور تنہا علی

آج اس سے پہلے کہ مدینہ چادر شب اوڑھتا، اسکا وجود اندھیروں میں چھپ گیا۔ اس لئے کہ آج وہ چراغ بجھ گیا جس سے مدینہ کی فضامنور تھیں۔

 چراغ بجھنے سے پہلےایک آہ بلند ہوئی اور زمین ہچکولے لینے لگی۔ چشم فلک نے دیکھاوہ گھرجہاں کبھی جبریل سلام کہنے آتے تھے، آج وہاں رندھے ہوئے گلے کی آہوں کی مدھم و لرزاں آواز سنائی دے رہی ہے۔ فاطمہؑ کی سانسیں،اس طرح جیسے کوئی چراغ آخری بار جلنے کی کوشش کر رہا ہو۔

در و دیوار خاموش تھے، حسنؑ کے آنسو پلکوں پر آتے اور پھر ہتھیلیوں میں سمٹ جاتے۔ حسینؑ کی نگاہوں میںمعصومانہ سوال “بابا اماں رخصت ہو گئیں تو حسینؑ کیسے جئیے گا ؟

”اور علیؑ…دروازے کے پاس بیٹھے،سر گھٹنوں میں لیے، ایک بے نام سا طوفان اپنے اندر سمیٹے ہوئے—

کسے پکاریں؟کون سمجھے؟

وہ جن کے لیے نبیؐ نے کہا تھا“علی حق کے ساتھ ہیں”—آج اسی علی ع کے در سے فاطمہؑ رخصت ہوا چاہتی ہیں۔ فاطمہؑ نے کمزور ہاتھ اٹھایا اور علیؑ کے چہرےکی طرف دیکھا۔

“اے ابو الحسن!اب میں جا رہی ہوں…لیکن تم تنہا نہیں ہومیری آواز تمہارے ساتھ رہے گی،جب تم مسجد میں جا وگے منبر رسول کے قریب بیٹھو گے۔ جب تم تنہا راتوں میں بچوں کو سینے سے لگاؤ گے، جب تم یاد کرو گے وہ در…جو جلایا گیا تھا…”میری آواز آئے گی "صبت علی مصائب ۔۔۔

علیؑ نے کچھ کہنا چاہا،مگر الفاظ ساتھ نہ دے سکےصرف ایک آنسو گرااور زمین نے گواہی دی،کہ یہ آنسو،شرافت بشریت کا سب سے مقدس قطرہ ہے۔پھر خاموشی چھا گئی—ایسی خاموشی کہ فرشتوں کے پر بھی ساکت ہو گئے۔

ایک صدا فضا میں بکھر گئی “یا علی، ادرکنی…”اور بس…کائنات کی تسبیح بکھر گئی۔

علیؑ اٹھےلرزاں قدم کپکپاتے ہوئے ہاتھ کچھ تلاش کیا گھر کے صحن میں ایک کونا چنا،سرکو اپنے گھٹنوں میں دیا اور بلک بلک کر رو دئیے۔ زینب و ام کلثوم نزدیک آ گئیں تو علی ع سے رہا نہ گیا آنسووں کو پوچھا بچوں کو صبر کی تلقین کی۔

رات کے پردے میں دفن کر دیانبیؐ کی امانت کو، کسی کو خبر نہ ہونے دی، کہ زہراؑ کہاں سوئی ہیں۔اور جب مٹی ڈال کر پلٹے،تو مدینہ خاموش تھا—کسی نے سلام نہ کیا،کسی نے تعزیت نہ کہی۔بس ہوا میں ایک صدا گونجی:"السلام علیکِ یا بنت رسول اللہ…"علیؑ کے آنسووں کو زبان مل گئی۔

“اے فاطمہؑ!اب جب بھی دنیا میں کوئی دروازہ جلے گا، سب سے پہلے تمہارا جلا ہوا دروازہ سامنے آئے گا۔ جب بھی کسی کا حق مارا جائے گا تمہارا چھینا ہوا حق دنیا ئے عدل و انصاف کے سامنے ہوگا۔ کوئی بولے نہ بولے ہر زندہ ضمیر پکارے گا " فاطمہ ع" آپ رخصت ہو گئی مگر میں اب بھی وہیں کھڑا ہوں جہاں وہ دروازہ جلا تھا۔ جس سے چھننے والی روشنی نے دنیا کو اقدار کے ساتھ جینا سکھایا۔

آنسووں نے کچھ دیر علی ع سے گفتگو کی پھر خاموشی نے علیؑ کو اپنی آغوش میں لے لیا۔برسوں بیت گئے لیکن دختر رسول ع کا غم علی ع کی تنہائی کی طرح اب تازہ و گہرا ہے اور زمین نے چودہ سو کروٹیں بدل لیں ۔لیکن آج بھی جب راتیں طویل ہو جاتی ہیں،تو پھرکسی وادی میں، کسی محراب کے سائے میںایک مردِ تنہا روتا ہے۔اس کے لبوں پر نامِ زہراؑ ہے،اور آنکھوں میں دنیا کی سب سے بڑی تنہائی۔تاریخ حیران ہے شکستہ پہلو فاطمہ ع کا غم بڑا ہے یا اس علی کا ع جو صدیاں گزر جانے کے بعد آج بھی "تنہا" ہے ۔

 سید نجیب الحسن زیدی
Maulana Najeebul Hasan Zaidi

Maulana Najeebul Hasan Zaidi

Maulana Najeebul Hasan Zaidi is an Islamic scholar from Mumbai - India, who holds a PhD in Islamic studies. He has knack for excellent oratory and brilliance in writing. Apart from other accolades he is more prominently known for Ashra-e-Awwal sermons from Mughal Masjid, Mumbai