تربیت یا توہین؟ فرق پہچانیے!

Maulana Wafa Haider Khan
20 May 2025
Share:
تربیت یا توہین؟ فرق پہچانیے!

ہر ماں باپ یہی چاہتے ہیں کہ جب بچہ کوئی غلطی کرے تو اُسے ایسا سبق دیں کہ وہ دوبارہ وہی غلطی نہ کرے۔
لیکن ایک بڑی بات اکثر نظر انداز ہو جاتی ہے:
تربیت کرنے اور بچے کو شرمندہ کرنے میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔

ایک سبق آموز واقعہ

ایک ویڈیو میں ایک باپ نے اپنی بیٹی کو سردی میں اسکول تک پیدل بھیجا — صرف اس لیے کہ وہ کسی پر غصہ نکال رہی تھی یا بدتمیزی کی تھی۔
یقیناً اس باپ کی نیت تربیت کی تھی،
لیکن اس کا طریقہ بچی کے ذہن پر منفی اثر ڈالنے والا تھا۔

ایسی سزا کیوں غلط ہے؟

جب ہم بچے کو سبق سکھانے کے لیے:

اُسے جسمانی تکلیف دیتے ہیں،

یا اُسے سب کے سامنے شرمندہ کرتے ہیں،

یا اُس کے ساتھ ایسا برتاؤ کرتے ہیں کہ وہ خود کو ناپسندیدہ سمجھے —
تو بچہ صرف ڈر کے مارے خاموش ہو جاتا ہے،
لیکن اُسے یہ نہیں سمجھ آتا کہ اُس نے کیا غلط کیا تھا اور کیوں۔


ایسے میں بچہ یہ سیکھ لیتا ہے کہ:
"اگر میں غلطی کروں گا، تو مجھے محبت نہیں ملے گی"
یا
"طاقت حاصل کرنے کے لیے دوسروں کو تکلیف دینی پڑے گی"۔

نقصان کیا ہوتا ہے؟

بچے کی عزتِ نفس ختم ہو جاتی ہے

وہ اندر ہی اندر غصہ اور بے چینی جمع کرنے لگتا ہے

اور اکثر اپنے جذبات چھپانے یا جھوٹ بولنے پر مجبور ہو جاتا ہے


پھر کیا کریں؟

درست طریقہ یہ ہے کہ:

ہم بچے سے محبت بھرے انداز میں سوالات کریں —
جیسے: "تم نے ایسا کیوں کیا؟ تمہیں کیسا محسوس ہو رہا تھا؟"
تاکہ وہ خود سوچے اور سیکھے۔

ہم اُسے سکھائیں کہ:
غصہ، حسد یا تکلیف جیسے احساسات فطری ہوتے ہیں —
لیکن ان کا صحیح اظہار اور حل کیا ہے؟

ایک اہم بات یاد رکھیں:

ہر وہ طریقہ جو ہمیں "درست" لگے، ضروری نہیں کہ وہ بچے کے لیے بھی درست ہو۔
کبھی کبھار ہماری سختی، ہمارے بچے کے دل پر ایسا زخم چھوڑ جاتی ہے جو برسوں نہیں بھرتا۔
اس لیے تربیت ضرور کریں،
لیکن محبت، نرمی اور سمجھ داری کے ساتھ۔

Image by Mohamed Hassan from Pixabay
Maulana Wafa Haider Khan

Maulana Wafa Haider Khan

Maulana Wafa Haider khan is a Teacher, Educator and a Scholar of Arabic Linguistics. He has many years of experience in teaching students of Deen and Fiqha. He is currently a Mudarris (Teaching Staff) at Madrasa e Hadi ATFS, Navi Mumbai.