اخلاص: قرب خدا حاصل کرنےکا بہترین ذریعہ

ذاکرہ کاظمہ عباس
18 May 2025
Share:
 اخلاص: قرب خدا حاصل کرنےکا بہترین ذریعہ

اسمیں کوئی شک نہیں کہ اللہ تک پہنچنے کا زینہ اخلاص ہے اور اخلاص کے ذریعے بڑے بڑے علماء کرام نے اپنے اندر روحانی کیفیت کو پیدا کیا ہے. جس کے ذریعے وہ خداوند متعال کی قربت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

چنانچہ آیت اللہ العظمی سید علی قاضی طباطبائی رحمت اللہ علیہ کا ایک واقعہ پیش خدمت ہے۔

آیت اللہ قاضی (رح) نجف اشرف کے مشہور عالم۔ اپنے وقت کے عارف ۔فقیہ۔ اور استاد اخلاق تھے۔ ایک مرتبہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہا کہ:

میں نے بہت سے علماء کرام سے درس حاصل کیا مگر کوشش کے باوجودروحانی ترقی حاصل نہ کرسکا میں چاہتا ہوں کہ آپ کوئی ایسا عمل بتاییں کہ میں روحانی کیفیت حاصل کرلوں.

 آیت اللہ قاضی (رح) نے فرمایا:

اگر تم واقعی اللہ کی طرف جانا چاہتے ہو تو وقت پر نماز ادا کرو اور نماز کو فریضہ سمجھ کر نہ پڑھو بلکہ ملاقات معبود سمجھ کر نماز پڑھو.

وہ شخص روزانہ آیت اللہ کے پاس آتا رہا مگر قاضی صاحب نے نہ کوی لمبا درس دیا نہ کوی اذکار نہ کوی عمل صرف ہر بار ایک ہی بات دہراتے رہے کہ نماز کو اول وقت پر پڑھو۔ نماز خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھو اور یہ سمجھو کہ تم اللہ سے ملاقات کر رہے ہو۔

وہ شخص کہتا ہے کہ میں انکی ہدایت پر عمل کرتا رہا اور مجھے پتہ بھی نہیں چلا کہ میں جس سکون اور معرفت کی تلاش میں بھٹکتا رہا تھا وہ سکون و معرفت مجھے حاصل ہوگئی جس کی مجھے برسوں سے تلاش تھی۔

اس واقعہ سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آیت اللہ قاضی طباطبائی (رح) کی سادگی اور انکے اخلاص نے انکی نصیحتوں میں اتنا اثر پیدا کر دیا کہ اس شخص نے اپنا مدعا پالیا۔ اسی لیے کہ آیت اللہ نے نہ کبھی شہرت کی تمنا کی نہ کبھی شاگردوں کی بھیڑ۔ البتہ اپنے ہر عمل کو خالص نیت کے ساتھ انجام دیتے رہے اور بندوں کو خلوص کے ساتھ اللہ کی طرف بلاتے رہے۔۔ خداوند عالم انکے درجات کو بلند کرے۔‌
اسی طرح کا ایک واقعہ آقائے بہجت رحمتہ االلہ علیہ کے بارے میں بھی ملتا ہے کہ انکا اخلاص اور انکا تقوی اللہ سے خاص تعلق رکھتا تھا۔ انکی زندگی نہایت سادہ و خاموش اور عبادت ومعرفت سے بھر پور تھی۔ انکا ایک معروف واقعہ کچھ اس طرح ہے۔

ایک بار ایک شاگرد نے آیت اللہ بہجت (رح) سے عرض کیا:

آغا آپ کے اعمالِ میں ایسی تاثیر ہے کہ بعض اوقات انسان کی زندگی بدل جاتی ہے۔ آپ ہمیں بھی کچھ مخصوص عمل یا اذکار یا کوی وظیفہ بتادیں۔

 آپ نے نہایت سادگی سے جواب دیا کہ:

ہم جو کچھ کرتے ہیں وہ قرآن وحدیث میں موجود ہے بس تم خالص نیت کے ساتھ واجبات کو انجام دو اور محرّمات سے اپنے آپ کو بچاؤ۔ خدا وندعالم خود تمھیں اپنی قریب لے آئےگا۔

اس کے بعد فرمایا:

تمھارے اور خدا کے درمیان کوئی پردہ نہیں سوائے تمھاری خواہشاتِ کے۔ اگر تم انھیں چھوڑ دو تو تمھارے اور خدا کے درمیان کوئی فاصلہ نہیں بچےگا بیشک انسان اگر اپنی خواہشات پر قابو رکھ سکے تو اسے خدا کو راضی کرنے میں دیر نہیں لگے گی۔

 اسی طرح کا سوال ایک مرتبہ مولائے کائنات (علیہ السلام) سے بھی کسی نے کیا تھا کہ:

ہم کیسے اپنی اصلاح کریں؟

تو مولا نے فرمایاکہ:

واجبات کو وقت پر ادا کرو۔

البتہ! واجبات میں نماز روزہ کے علاوہ بھی کئی چیزیں ہیں۔ بہر حال واجبات کو ادا کرو، گناہوں سے اجتناب کرو، یعنی جو چیزیں حرام ہیں ان سے دوری اختیار کرو۔ خواہ وہ تمھارے مفاد میں ہی کیوں نہ ہو ۔۔

تیسرا پہلو جومولا نے بتایا وہ ہے مکارم الاخلاق۔ یعنی اپنے آپ کو حسنِ اخلاق سے مزین کرو یعنی اخلاق کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ پیغمبر اسلام صل للہ علیہ و آلہ نے جب اعلان رسالت کیا تو رسول خداؐ نے فرمایا کہ: خدا نے مجھے بھیجا ہے تاکہ میں اخلاق (values) کو بلندی تک پہونچا وں۔

إنما بُعِثْتُ لأتمم مكارم الأخلاق
«مجھے اس لیے مبعوث کیا گیا ہے تاکہ میں اعلیٰ اخلاق کو پایہ تکمیل تک پہنچاؤں
طبرسی، مجمع البیان، 1372ہجری شمسی، ج10، ص500۔

خداوند عالم ہم سب کو قرآن وحدیث کی روشنی میں زندگی گزارنے کی توفیق عنایت فرماے آمین ۔۔

Image by Rosy / Bad Homburg / Germany from Pixabay
Zakerah Kazma Abbas

ذاکرہ کاظمہ عباس

خواہر کاظمہ عباس ممبئی سے تعلق رکھنے والی ذاکرہ ہیں اور اہل بیت ع کے فضائل و مناقب سے متعلق عوام الناس کو آگاہ کرنے کے لیے انتہائی سرگرم رہتی ہیں۔ علاوہ از ایں تنظیم المکاتب، لکھنؤ کی ایک ایسوسی ایٹ معلم ہیں۔