امام علی رضا علیہ السلام - تاکید انفاق برائے امامِ جواد - آیات، احادیث و واقعات

امام محمد تقیؑ کے نام امام رضاؑ کا ایک خط
برنطی، جو امام علی رضاؑ کے نہایت معتبر، فاضل اور قابلِ اعتماد صحابی تھے، روایت کرتے ہیں:
“میں نے وہ خط خود پڑھا جو امام علی رضاؑ نے خراسان سے اپنے فرزند امام محمد تقیؑ (امام جوادؑ) کو مدینہ بھیجا تھا۔”
اس میں تحریر تھا:
“مجھے معلوم ہوا ہے کہ جب تم بیت الشرف سے باہر نکلتے ہو تو خادمین تمہیں چھوٹے دروازے سے نکالتے ہیں تاکہ تمہارا خیر دوسروں تک نہ پہنچے۔ یہ ان کا بخل ہے۔
میں بطورِ امام اور باپ تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ بڑے دروازے سے آؤ اور جاؤ، اور اپنے پاس ہمیشہ درہم و دینار رکھا کرو تاکہ اگر کوئی سوال کرے تو اسے عطا کر سکو۔
اگر تمہارے چچا سوال کریں تو انہیں پچاس دینار سے کم نہ دینا — زیادہ دینا چاہو تو تم مختار ہو۔
اور اگر تمہاری پھوپھیاں سوال کریں تو انہیں پچیس درہم سے کم نہ دینا — زیادہ دینا چاہو تو یہ تمہاری مرضی ہے۔
میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں بلند مرتبہ عطا فرمائے۔ پس راہِ خدا میں خرچ کرتے رہو اور اللہ کی طرف سے فقر و تنگدستی سے خوف نہ کرو۔”
(ماخذ: تو بہ آغوشِ رحمت، ص ۳۲۵)
تحتِ عنوان ایک صحابی ءِ رسولِ اکرم صلى الله عليه و اله و سلم کا واقعہ بھی ملاحظہ فرمائیں۔ پیغمبر اکرم صلى الله عليه و اله و سلم کے ایک جلیل القدر صحابی حضرت ابوطلحہ انصاریؓ مدینہ منورہ میں رہتے تھے۔ ان کا ایک سرسبز، شاداب اور حسین باغ تھا، جس کی مثال پورے مدینے میں نہیں ملتی تھی۔ لوگ اکثر اس باغ کی خوبصورتی اور شادابی کی تعریف کرتے رہتے۔
اس باغ میں ایک صاف و شفاف چشمہ بھی تھا۔ جب بھی رسولِ خدا صلى الله عليه و اله و سلم اس باغ میں تشریف لاتے، اس چشمے کا پانی نوش فرماتے اور وضو بھی اسی سے کرتے۔ یہ باغ نہ صرف خوبصورت تھا بلکہ اس کی آمدنی بھی حضرت ابوطلحہ کے لیے بہت اچھی تھی۔
جب سورۂ آلِ عمران کی یہ آیت نازل ہوئی:
"لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّىٰ تُنفِقُوا مِمّا تُحِبّونَ"
تم نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنی محبوب چیزوں میں سے خرچ نہ کرو –
(آل عمران: ۹۲)
تو حضرت ابوطلحہ انصاریؓ خدمتِ رسول میں حاضر ہوئے اور عرض کیا:
“اے اللہ کے رسول! میرے تمام اموال میں سب سے زیادہ محبوب مال یہی میرا باغ ہے۔”
رسول اللہ صلى الله عليه و اله و سلم نے فرمایا: “ہاں، میں جانتا ہوں۔”
ابوطلحہؓ نے عرض کیا:
“یا رسول اللہ! میں اسے اللہ کی راہ میں صدقہ کرنا چاہتا ہوں تاکہ یہ میرے لیے آخرت کا ذخیرہ بن جائے۔”
رسولِ اکرم صلى الله عليه و اله و سلم نے فرمایا:
“بَخٍ بَخٍ! ذٰلِکَ مَالٌ رَابِحٌ لَکَ”
(مبارک ہو، مبارک ہو! یہ مال تمہارے لیے نفع بخش ثابت ہوگا۔)
پھر ارشاد فرمایا:
“اے ابوطلحہ! بہتر یہ ہے کہ تم یہ باغ اپنے قریبی محتاج رشتہ داروں میں تقسیم کر دو۔”
چنانچہ حضرت ابوطلحہؓ نے رسول اللہ صلى الله عليه و اله و سلم کے حکم کی تعمیل کی اور باغ کو اپنے قریبی رشتہ داروں میں تقسیم کر دیا۔
(ماخذ: گنج ہائے بہشتی، ص ۳۳۶)
مومنین اس عنوان کے ذیل میں قراٰنِ مجید میں بہت سی آیات ہیں، آپ کی خدمت میں سورۃ آل عمران سے ایک آیت کا حوالہ پیش کیا گیا، اسکے علاوہ تبرکاََ ایک اور آیتِ کریمہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کرنا چاہوں گا۔
ذَٰلِكَ ٱلْكِتَـٰبُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًۭى لِّلْمُتَّقِينَ (2) ٱلَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِٱلْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ ٱلصَّلَوٰةَ وَمِمَّا رَزَقْنَـٰهُمْ يُنفِقُونَ (3)
یہ اللہ کی کتاب ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ہدایت ہے اُن پرہیزگاروں کے لئے، جو غیب پر ایمان لاتے1 ہیں،نماز قائم کرتے ہیں، جو رزق ہم نے اُن کو دیا ہے ،اس میں سے خرچ کرتے ہیں
سورۃ بقرہ آیات 2 اور 3
اس کی علاوہ آئمہ اطہار علیہم السلام کی احادیث درجہ ذیل ہیں:
امیرالمومنینؑ کا اپنے مال میں سے انفاق کرنے کے متعلق قول:
قال الامیرالمومنینؑ :
إِنَّكُمْ إِلَى إِنْفَاقِ مَا اكْتَسَبْتُمْ أَحْوَجُ مِنْكُمْ إِلَى اكْتِسَابِ مَاتَجْمَعُونَ
مولائے متقیان امیر المومنین نے فرمایا تم اپنی کمائی میں سے اتفاق کرنے کے جمع کرنے سے زیادہ محتاج ہو۔
(غرر الحکم ج ا ص ۷۶۸)
انفاق امام سجاد
قال الباقرُ: إِنَّ عَلِيَّ ابْنَ الْحُسَيْنِ قَاسَمَ اللَّهَ مَا لَهُ مَرَّتَيْنِ
امام محمد باقر نے فرمایا : امام زین العابدین نے اپنا مال دو مرتبہ راہ خدا میں اتفاق کیا۔
( بحار الانوار ج ۴۶، ص ۹۰)

سید منہال
سید منہال، ممبئی، انڈیا سے ایک سافٹ ویئر انجینئر ہیں۔ وہ اہل بیت ع کے پیروکار اور پرجوش حامی ہیں۔ منہال نے اہل بیت ع کے پیغام کو پھیلانے میں متعدد تکنیکی محاظ پر کام کیا ہے۔





