امام موسیٰ الکاظمؑ: صبر، عبادت اور استقامت کی عظیم مثال

امام موسیٰ بن جعفر الکاظمؑ اہلِ بیتؑ کے ساتویں امام تھے۔ آپؑ کی ولادت 128 ہجری میں مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام ابواء میں ہوئی۔ آپؑ امام جعفر الصادقؑ کے فرزند تھے اور علم، تقویٰ اور عبادت میں اپنے والد کے حقیقی وارث تھے۔ بچپن ہی سے آپؑ اپنی بردباری، دانائی اور غصے پر قابو رکھنے کی صفت کے لیے مشہور تھے، اسی وجہ سے آپؑ کو “الکاظم” کہا جاتا ہے، یعنی غصہ ضبط کرنے والا۔
اپنے والد کی شہادت کے بعد 148 ہجری میں آپؑ منصبِ امامت پر فائز ہوئے۔ یہ وہ دور تھا جب عباسی خلفاء، خصوصاً المہدی، الہادی اور ہارون الرشید، اہلِ بیتؑ پر سخت مظالم ڈھا رہے تھے۔ ہارون الرشید آپؑ کی روحانی عظمت اور عوام میں مقبولیت سے خوفزدہ تھا۔ اس کے باوجود امامؑ نے سیاسی بغاوت کے بجائے دین کی اصل تعلیمات، روحانی تربیت اور غریبوں کی خدمت کو اپنا مقصد بنایا۔
امام موسیٰ الکاظمؑ اپنی سخاوت اور خفیہ صدقات کے لیے بہت مشہور تھے۔ آپؑ رات کے وقت چہرہ چھپا کر مدینہ کے غریبوں تک خوراک پہنچاتے تھے۔ آپؑ کی گرفتاری کے بعد ہی لوگوں کو معلوم ہوا کہ ان کا خاموش مددگار خود امامؑ تھے۔ عبادت میں آپؑ کی مثال نہیں ملتی؛ قید خانوں میں بھی آپؑ راتیں نماز اور سجدوں میں گزار دیتے تھے۔
ہارون الرشید نے آپؑ کو کئی مرتبہ قید کروایا اور بغداد و بصرہ کی جیلوں میں منتقل کیا۔ عیسیٰ بن جعفر اور بعد میں فضل بن الربیع کی قید میں بھی آپؑ کے صبر، اخلاق اور ذکرِ الٰہی نے قید خانوں کے محافظوں کے دل بدل دیے۔ ایک جیلر نے گواہی دی کہ امامؑ دن کو روزہ رکھتے اور رات کو عبادت میں مشغول رہتے، کبھی شکایت نہ کرتے۔
شدید مظالم کے باوجود امامؑ اپنے ماننے والوں کی رہنمائی خفیہ ذرائع سے کرتے رہے اور صبر، توکل اور تقویٰ کی تعلیم دیتے رہے۔ آپؑ کا فرمان ہے:
“ظلم پر صبر کرو، کیونکہ صبر ہی نجات کی کنجی ہے۔”
آخرکار 183 ہجری میں ہارون الرشید کے حکم پر آپؑ کو بغداد کی قید میں زہر دے کر شہید کر دیا گیا۔ آپؑ کے جسدِ مبارک کو پل پر رکھا گیا تاکہ شہادت سے انکار کیا جا سکے، مگر حق جلد ظاہر ہو گیا۔ آپؑ کو قریش قبرستان میں دفن کیا گیا، جو آج کاظمین کے نام سے معروف ہے اور زائرین کا مرکز ہے۔
امام موسیٰ الکاظمؑ نے صبر، عبادت اور اللہ پر کامل بھروسے کی ایسی مثال قائم کی جو رہتی دنیا تک حق کے متلاشیوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ آپؑ کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ حقیقی کامیابی طاقت میں نہیں بلکہ ایمان، استقامت اور اخلاق میں ہے۔
اہم تاریخی حوالہ جات
• الکافی — شیخ کلینی
• الارشاد — شیخ مفید
• بحار الانوار، جلد 48 — علامہ مجلسی
• تاریخ الطبری — طبری
• مناقب آل ابی طالب — ابن شہر آشوب
• تذکرۃ الحفاظ — ذہبی
• وفیات الاعیان — ابن خلکان

سید جنان اصغر
سید جنان ایک طالب علم ہیں جو مینیجمنٹ اسٹدیز کا علم حاصل کر رہے ہیں۔
