اولاد کی تربیت سے پہلے والدین اپنی تربیت کریں

ذاکرہ کاظمہ عباس
9 May 2025
Share:
اولاد کی تربیت سے پہلے والدین اپنی تربیت کریں

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔۔۔

گزشتہ سے پیوستہ قسط۔۳

اولاد کی تربیت سے پہلے والدین اپنی تربیت کریں.

تربیت اولاد کے سلسلےمیں پیغمبر اسلام ص ارشاد فرماتے ہیں کہ:

اکرمو اولاد کم واحسنو ادبھم
ترجمہ: اپنی اولاد کو عزت دواور انکے ادب و اخلاق کی بہترین تربیت کرو

والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو صرف دنیاوی تعلیم نہ دیں بلکہ دینی اصولوں اور بہترین اخلاقیات اور سیرت معصومین ع کی روشنی میں انکی تربیت کریں.

 یاد رکھیے ہر انسان کے اندر دو قسم کی صفات پای جاتی ہیں ایک کو فضائل کہتے ہیں اور دوسرے کہ رزایل. انسان کے اپنے اختیار میں ہے کہ وہ اپنے اندر فضیلتوں کو جمع کرتاہے یا رذالت کو.  

فضایل سے مراد: علم ۔سخاوت ۔شجاعت ۔کرم ۔صداقت ۔کرامت ۔امانت وغیرہ ہیں ۔اور رذالت سے مراد: جھوٹ ۔فریب ۔جہالت ۔بذدلی ۔کنجوسی وعدہ خلافی وقت کا پابند نہ ہونا وغیرہ ۔اور فطرت انسانی ہمیشہ فضیلتوں کو پسند کرتی ہے.

اب اگر انسان ان فضیلتوں کو چھوڑ کر ان رزالتوں کو اپناتا ہے تو یقینا وہ اپنے لیے جہنم کا راستہ اختیار کرتا ہے چنانچہ خداوند متعال قران مجید میں ارشاد فرماتاہے کہ:

فَاعْبُدُوا مَا شِئْتُمْ مِنْ دُونِهِ ۗ قُلْ إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا ذَٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ
ترجمہ: پس تم اس کے سوا جس کی چاہے عبادت کروکہو کہ اصلی گھاٹے والے تو وہ ہیں ،جنھوں نے اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو قیامت کے دن گھاٹے میں ڈالاسن لو یہی کھلا ہوا گھاٹا ہے. سورۃ زمر 15:39

آگاہ رہو کہ کھلم کھلا گھاٹا یہی ہے کہ انکا اوڑھنا بچھونا آگ کا ہوگا۔ بس گھاٹا اٹھا نے والا وہ ہو گاجو اولاد کی وجہ سے جہنم میں جاے اور اولاد کو بھی جہنم سے نہ بچاے۔

یعنی وہ والدین جو اپنی اولاد کی دنیا کی فکر تو کرتے ہیں مگر آخرت کی پرواہ نہیں کرتے یعنی اولاد کےادب و احترام کی طرف توجہ نہیں دیتے. جن والدین کی ساری توجہ اس بات پر تو ہوتی ہےکہ ہمارا بچہ اچھے اسکول اور کالج میں تعلیم حاصل کرے، سب سے اچھا ٹیوشن ہو، ہر کلاس میں اچھا نمبر لاے، ڈاکٹر کی ڈگری، انجینئر کی ڈگری، وکیل کی ڈگری، ساری ڈگریاں موجود ہوں۔

مگرکیا اسکے ساتھ اس بات کی بہی کوشش ہوتی ہی کہ اسکا اخلاق اچھاہو؟ اسکے اندر انسانیت پائی جاتی ہو؟ وہ خوش مزاج ہو؟ حلال وحرام کا خیال رکھتا ہو؟ اگر ان ڈگریوں کے ساتھ یہ ساری خوبیاں بھی اولاد میں پائی جاتی ہوں تو واقعی وہ کامیاب ہے اور ماں باپ بھی کامیاب ہونگے۔

آج کے دور میں لڑکیاں بھی ترقی کی جانب بہت تیز قدم بڑھا رہی ہیں اور علم کے میدان میں لڑکوں سے زیادہ لڑکیاں آگے بڑھ رہی ہیں ڈاکٹر، انجینیر، وکیل، پایلٹ بنکر اپنے والدین کا خواب پورا کر ہی ہیں۔ یہ بہترین پیش رفت تو ہے مگر یہ سوال بھی ضروری ہے کہ: کیا ہماری بچیاں جناب فاطمہ الزھراء سلام اللہ علیھا کے اصولوں پر چل کر یہ کامیابی حاصل کر سکتی ہیں؟

یاد رکھیے! شیعہ نظریہ عورت کی ترقی کا مخالف نہیں ہے بلکہ وہ چاہتا ہے کہ خاتون عزت و عفت اور حجاب کے دایرے میں رہتے ہوے یہ دکھاے کہ میری کامیابی حیا کے ساتھ ہے۔

اب سوال یہ ہےکہ والدین ایسا کیا کریں کہ بچے دنیاوی تعلیم کے ساتھ دین کے اصولوں سے بھی باخبر ہوں۔

جاری ہے ۔۔۔

 وماعلینا الاالبلاغ ۔۔۔۔

اسی زمرے میں مزید مکالمے، متسل بہ عنوان

قسط ۴: بچوں کی تربیت کیسے کی جائے؟
قسط ۳: اولاد کی تربیت سے پہلے والدین اپنی تربیت کریں
قسط ۲: اعتماد اور رازداری ازدواجی زندگی کی بنیاد ہے
قسط ۱:تربیت اولاد اور زوجہ کا کردار

Photo by Monstera Production
Zakerah Kazma Abbas

ذاکرہ کاظمہ عباس

خواہر کاظمہ عباس ممبئی سے تعلق رکھنے والی ذاکرہ ہیں اور اہل بیت ع کے فضائل و مناقب سے متعلق عوام الناس کو آگاہ کرنے کے لیے انتہائی سرگرم رہتی ہیں۔ علاوہ از ایں تنظیم المکاتب، لکھنؤ کی ایک ایسوسی ایٹ معلم ہیں۔

مضمون سے منسوب دیگر مکالمے