قیامتِ کبریٰ کی تصویری جھلکیاں – قرآن کی روشنی میں (حصہ دوم)

1. اہل ایمان کا سکون و اطمینان
جب مومنین کو اللہ کی طرف سے امان نامہ ملتا ہے تو ان کے دلوں سے خوف اور گھبراہٹ دور ہو جاتی ہے۔ (نمل: 9)
وہ اپنے دلوں کو اللہ کی بے پایاں رحمت کے حوالے کر دیتے ہیں۔
2. آوازِ کبریائی اور اعلانِ حاکمیت
چند لمحے بعد ایک پرجلال آواز بلند ہوتی ہے:
آج بادشاہی کس کی ہے؟"
اور فوراً ہی جواب آتا ہے:
"صرف اللہ قہار کی!" (مؤمن: 16)
3. میدانِ محشر میں ایک پرہجوم دوڑ
پھر اچانک ایسا ہوتا ہے کہ سارا مجمع یکایک ہلچل میں آجاتا ہے اور لوگ دیوانہ وار ایک سمت دوڑنے لگتے ہیں، جیسے کسی خاص نشان کی طرف لپک رہے ہوں۔ (معارج: 42)
شاید سب اللہ کے عدالتی دربار کی طرف دوڑ رہے ہیں تاکہ ان کا فیصلہ جلد ہو جائے۔
4. تعلقات کی بے وقعتی اور خوف کا غلبہ
اسی ہجوم میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ماں، باپ، بھائی کو دیکھ کر راہِ فرار اختیار کرتے ہیں۔ (عبس: 34)
کیونکہ اس دن خدا کی عدالت ہی حاکم ہے اور وہاں سے کوئی فرار ممکن نہیں۔ (دعائے کمیل: "ولایمکن الفرار من حکومتک")
5. ظالموں کا بے سود عذر خواہی کرنا
جب ظالمین دیکھتے ہیں کہ عدالتِ الٰہی واقعی قائم ہوچکی ہے، تو وہ معذرت کرنے لگتے ہیں، لیکن اُس دن کسی بھی ظالم کا عذر قبول نہیں کیا جائے گا۔ (غافر: 52)
6. نیک و بد سب کی حسرتیں
اس دن ہر انسان خواہ نیک ہو یا بد، پشیمانی میں مبتلا ہوگا۔ (مریم: 39)
نیک لوگ کہیں گے:
"کاش ہم نے مزید نیکیاں کی ہوتیں!"
اور گناہگار حسرت کریں گے کہ
"کاش ہمیں نیکی کا کوئی موقع مل جاتا!" (تفسیر المیزان، ج10، ص132)
7. منکرینِ قیامت کا اعترافِ حق
وہی لوگ جو دنیا میں قیامت کا انکار کرتے تھے، اب شرمندہ ہو کر سر جھکا دیتے ہیں اور کہتے ہیں:
"ہم نے قیامت کو دیکھ لیا، ہم اب سننے اور ماننے والے ہیں۔"
پھر التجا کرتے ہیں کہ
"اے پروردگار! ہمیں دنیا میں واپس بھیج دے، ہم نیک عمل کریں گے!" (سجدہ: 12)
لیکن جتنا وہ التجا کرتے ہیں، اتنا ہی انہیں مایوسی ہوتی ہے۔
8. خدا کا خاموش عذاب
اللہ تعالیٰ ان سے ایک لفظ بھی نہیں بولتا۔ (بقرہ: 174)
یہ خاموشی خود ایک ایسا عذاب ہے جو دنیا میں کسی کے فہم میں نہیں آسکتا۔
9. الٰہی غضب کا فیصلہ کن اعلان
بالآخر اللہ قہار غصے سے اعلان فرماتا ہے:
"میرا فیصلہ اٹل ہے، اور وہ یہ کہ میں جہنم کو جن و انس سے بھر دوں گا!" (سجدہ: 13)
10. پچاس نکاتی عدالتی کارروائی
یہ عظیم عدالت قیامت کے دن پچاس اہم نکات پر انسان کے اعمال کی جانچ کرتی ہے اور فیصلہ بغیر کسی ظلم کے صادر کرتی ہے۔ (کہف: 49)
11. نجات یافتگان کی خوشی اور اعلان
جن کے دائیں ہاتھ میں نامہ اعمال دیا جاتا ہے، وہ خوشی سے اہلِ محشر میں دوڑتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں:
"آؤ، میرا نامہ اعمال پڑھو! میں جانتا تھا کہ حساب ضرور ہوگا!" (الحاقہ: 19-20)
12. بدبختوں کی فریاد اور حسرت
اور جب کسی کو اس کا نامہ اعمال بائیں ہاتھ میں دیا جاتا ہے، وہ چیخ اُٹھتا ہے:
"ہائے افسوس! کاش مجھے یہ نامہ اعمال نہ دیا جاتا۔ کاش مجھے اپنے اعمال کا کچھ علم نہ ہوتا۔ کاش موت ہی سب کچھ ختم کردیتی!" (الحاقہ: 25-27)

مولانا وفا حیدر خان
مولانا وفا حیدر خان ایک مدرس، معلم اور عربی لسانیات کے اسکالر ہیں۔ طلباء کو دین اور فقہ کی تدریس کا کئی سالوں کا تجربہ ہے۔ وہ فی الحال مدرسہ (عج)، نوی ممبئی میں مدرس (ٹیچنگ اسٹاف) ہیں


